پاکستان کی عدالت عظمٰی نے امپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن ’ای او بی آئ‘ کو بائیس ارب روپے کی ادائیگی تک ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ’ڈی ایچ اے‘ راولپنڈی، اسلام آباد کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت عظمٰی کا تین رکنی بینچ ان دنوں ای او بی آئی کے کھاتوں میں مالی بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس سے قبل ڈی ایچ اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ 22 ارب روپے ’ای او بی آئی‘ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائے۔
لیکن اس پر عمل درآمد نہ کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک ڈی ایچ اے راولپنڈی رقم کی ادائیگی نہیں کر دیتا اس کے نئے بینک اکاؤنٹ کھولنے پر بھی پابندی ہو گی۔
ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ ’ای او بی آئی‘ کی رقوم زمین کی خریداری اور وہاں ہونے والے ترقیاتی کاموں پر خرچ کی گئی اور اُن کے بقول ایسا معاہدے کے مطابق کیا گیا۔
ای او بی آئی کی سابق انتظامیہ کی طرف سے زمینوں کی خرید سمیت ادارے کے کھاتوں میں بے ضابطگیوں کا عدالت عظمٰی نے از خود نوٹس لیا تھا۔
عدالت عظمٰی کا تین رکنی بینچ ان دنوں ای او بی آئی کے کھاتوں میں مالی بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس سے قبل ڈی ایچ اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ 22 ارب روپے ’ای او بی آئی‘ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائے۔
لیکن اس پر عمل درآمد نہ کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک ڈی ایچ اے راولپنڈی رقم کی ادائیگی نہیں کر دیتا اس کے نئے بینک اکاؤنٹ کھولنے پر بھی پابندی ہو گی۔
ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ ’ای او بی آئی‘ کی رقوم زمین کی خریداری اور وہاں ہونے والے ترقیاتی کاموں پر خرچ کی گئی اور اُن کے بقول ایسا معاہدے کے مطابق کیا گیا۔
ای او بی آئی کی سابق انتظامیہ کی طرف سے زمینوں کی خرید سمیت ادارے کے کھاتوں میں بے ضابطگیوں کا عدالت عظمٰی نے از خود نوٹس لیا تھا۔