رسائی کے لنکس

پی ایس ایل2018 کا انعقاد خطرے میں؟


پاکستان سوپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن شروع ہونے میں محض ایک ماہ باقی ہے اور اس میں شامل چھ فرینچائزز میں سے کچھ کی طرف سے واجبات ادا نہ کئے جانے کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ شدید مالی مسائل کا شکار ہو گیا ہے اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر یہ واجبات ادا نہیں کئے جاتے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے اس انعقاد کرنا مشکل ہو جائے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چھ میں سے صرف تین فرینچائزز نے اپنے واجبات مکمل طور پر ادا کر دئے ہیں جبکہ ایک نے جزوی ادائیگی کی ہے اور دو کے ذمہ تمام کے تمام واجبات قابل ادا ہیں۔ ان میں سالانہ فیس کے علاوہ کھلاڑیوں کو معاوضے کی ادائیگی کیلئے 6 لاکھ ڈالر کی پیشگی رقم شامل ہے۔ سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ایک فرینچائیز نے پی سی بی کو بینک گارنٹی بھی فراہم نہیں کی ہے جبکہ ایک اور فرینچائیز نے بینک گارنٹی تو فراہم کر دی لیکن اس سے پی سی بی کو رقوم کی ادائیگی 15 فروری کے بعد کرنے کی شرط عائد کر دی ہے۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان سوپر لیگ کے انعقاد کیلئے اسے مالی وسائل کی ضرورت ہے اور تمام فرینچائزز کی طرف سے واجبات ادا نہیں کئے جاتے تو لیگ کا انعقاد مشکل ہو جائے گا۔

​ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ فرینچائیزز واجبات کی ادائیگی میں تامل کا اظہار کرتی ہیں تو قانونی طور پر پی بی سی کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ متعلقہ فرینچائیز کے جملہ حقوق منسوخ کر کے چند ہفتوں کے اندر اُنہیں بولی کے ذریعے دوبارہ نیلام کیلئے پیش کر دے۔ تاہم خیال یہ ہے کہ ایسی کارروائی پی سی بی آخری حربے کے طور پر ہی عمل میں لائے گی۔

ڈیرن سیمی پی ایس ایل 2017 کے فائنل سے قبل دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ رقص کر رہے ہیں
ڈیرن سیمی پی ایس ایل 2017 کے فائنل سے قبل دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ رقص کر رہے ہیں

یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ فرینچائیزز کیلئے سپانسر ڈھونڈنا مشکل ہو رہا ہے اور اب جبکہ ٹورنمنٹ کے انعقاد میں چند ہی ہفتے باقی رہ گئے ہیں، فرینچائیزز کو سپانسرشپ کے ہدف پورے کرنے میں شدید دشواری ہو رہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ پہلے دو سوپر لیگ ٹورنمنٹس کے کامیاب انعقاد کے بعد تیسرے ایڈیشن میں سپانسرز کی دلچسپی کیوں کم ہو گئی ہے۔ فرینچائیزز اس کی ذمہ داری پاکستان کرکٹ بورڈ پر عائد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ پی سی بی نے اس بار پی ایس ایل کی تشہیر کیلئے مناسب اقدامات نہیں اُٹھائے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ فرینچائیز ز نے اس بات پر بھی اعتراض کیا ہے کہ سٹیڈیم کے اندر موجود اشتہارات میں سے فرینچائیزز کو کوئی حصہ نہیں دیا جاتا اور تمام کی تمام آمدنی پاکستان کرکٹ بورڈ حاصل کر لیتی ہے۔

یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ کچھ فرینچائیزز نے پی سی بی کو مالی نقصان پورا کرنے کیلئے بیل آؤٹ کی بھی درخواست کی ہے۔ پی سی بی کے اندرونی حلقوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اُنہیں ایسی درخواستیں ملی ہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ پی سی بی کسی بھی فرینچائیز کو کوئی مالی تعاون فراہم نہیں سکتا کیونکہ ایسا کرنا اُن کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے خلاف ہو گا۔

صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے دو ایڈیشنز کے کامیاب انعقاد کے بعد تمام فرینچائیزز کی مالیت دگنی ہو چکی ہے۔ پاکستان سوپر لیگ کے پہلے ایڈیشن سے پی سی بی کو 26 لاکھ ڈالر کا منافع ہوا تھا جبکہ 2017 کے ایڈیشن میں یہ منافع دگنا ہو گیا تھا۔ تاہم اس بار بروقت سپانسرشپ تلاش کرنے میں کامیاب نہ ہونے سے پی ایس ایل 2018 کے انعقاد کے بارے میں سنجیدہ سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے لاہور میں ہمارے نمائیندے کنور رحمان کو بتایا ہے کہ پانچ فرائیچائیزز نے بالآخر اپنے تمام واجبات ادا کر دئے ہیں اور چھٹی فرینچائیز نے پی سی بی کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ بھی جلد ہی اپنے تمام واجبات ادا کر دے گی۔ یوں مالی بحران کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

تاہم فرینچائیزز کے کچھ قریبی حلقوں نے اشارہ کیا ہے کہ واجبات کی ادائیگیوں کے اس مسئلے کے پس منظر میں پاکستان میں ٹی10 ٹورنمنٹ کے اجراء میں فرینچائیزز کو اعتماد میں نہ لینا ہے جس کے باعث فرینچائیزز اور پی سی بی میں کچھ کشیدگی پیدا ہو گئی تھی جسے اب دور کر لیا گیا ہے۔ تاہم پی سی بی کے ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ PSL-3 کی تیاریاں کامیابی سے جاری ہیں اور اس کی اشتہاری مہم شروع ہونے والی ہے۔

پشاور زلمے کی ٹیم 2017 میں پی ایس ایل ٹرافی جیتنے پر خوشی کا اظہار کر رہی ہے
پشاور زلمے کی ٹیم 2017 میں پی ایس ایل ٹرافی جیتنے پر خوشی کا اظہار کر رہی ہے

گزشتہ دونوں ایڈیشنز میں پانچ پانچ ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔2016 میں اسلام آباد یونائیٹڈ ٹورنمنٹ کی فاتح رہی تھی جبکہ 2017 کی فاتح ٹیم پشاور زلمے تھی۔ ان دونوں ٹورنمنٹس میں کوئٹہ گلیڈئیٹرز دوسرے نمبر پر رہی تھی۔

اگلے ماہ منعقد ہونے والے تیسرے ایڈیشن میں چھٹی ٹیم ملتان سلطان بھی شامل ہو گئی ہے۔ 22 فروری سے 25 مارچ تک متحدہ عرب امارات، کراچی اور لاہور میں کھیلے جانے والے اس ٹورنمنٹ میں کل 34 میچ کھیلے جائیں گے جن میں سے 18 میچ دبئی میں، 13 شارجہ میں، دو لاہور میں اور فائنل میچ 25 مارچ کو کراچی میں ہو گا۔

پی ایس ایل 2018 میں شامل ٹیمیں
پی ایس ایل 2018 میں شامل ٹیمیں

پی ایس ایل میں شامل چھ ٹیمیں یہ ہیں:

1۔ اسلام آبادیونائیٹڈ:

یہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ٹیم ہےجسے 2016 میں لیونائن گلوبل اسپورٹس کے علی نقوی اور آمنہ نقوی نے 10 سال کیلئے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔ اس کے کپتان مصبح الحق اور کوچ ڈین جونز ہیں اور اس کا ہوم گراؤنڈ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ ٹیم کے دیگر اہم کھلاڑیوں میں ایلکس ہیلز، ڈیومینی، آندرے رسل، فہیم اشرف، شاداب خان، سیم بلنگ، لوک رونچی، رومان رئیس اور سیموئل بدری ہیں۔

2۔ کراچی کنگز:

کراچی کنگز سندھ کی واحد ٹیم ہے جس کے مالک اے آر وائی کے سلمان اقبال ہیں جنہوں نے اسے 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر میں 10 سال کیلئے خریدا تھا۔ اس کے کپتان عماد وسیم اور کوچ مکی آرتھر ہیں۔ ٹیم کا ہوم گراؤنڈ نیشنل اسٹیڈیم کراچی ہے۔ دیگر اہم کھلاڑیوں میں بابر اعظم، ائن مارگن، کولن منرو، شاہد آفریدی، روی بوپارا، محمد عامر اور مچل جانسن شامل ہیں۔

3۔ لاہور قلندرز:

لاہور قلندرز قطر کی معروف کمپنی قطر لوبری کینٹس کے فواد رانا کی ملکیت ہے جنہوں نے اسے ڈھائی کروڑ ڈالر میں 10 سال کیلئے خریدا تھا۔ اس کا ہوم گراؤنڈ قذافی اسٹیڈیم ہے۔ برینڈم میکلم اس ٹیم کے کپتان اور عاقب جاوید کوچ ہیں۔ لاہور قلندرز کے دیگر نمایاں کھلاڑی فخر زمان، ایجلو میتھیوز، عمر اکمل، سنیل نرائن، یاسر شاہ اور عمران خان ہیں۔

4۔ پشاور زلمی:

پشاور زلمی صوبہ خیبر پختوخوا کی واحد ٹیم ہے جسے پاکستان کی ایک برقی مصنوعات کی کمپنی ہیئر پاکستان کے جاوید آفریدی نے 10 سال کیلئے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر میں خریدا۔ اس کا ہوم گراؤنڈ ارباب نیاز اسٹیڈیم پشاور ہے۔ ڈیرن سیمی اس کے کپتان اور محمد اکرم کوچ ہیں۔ پشاور زلمی کے دیگر ممتاز کھلاڑی محمد حفیظ، تمیم اقبال، شکیب الحسن، ھارث سہیل، ڈوائن براوو، کامران اکمل اور حسن علی شامل ہیں۔

5۔ کوئٹہ گلیڈئیٹرز:

یہ صوبہ بلوچستان کی واحد ٹیم ہے جس کے مالک عمر ایسوسی ایٹس کے ندیم عمر ہیں۔ اُنہوں نے اس ٹیم کو 10 سال کیلئے ایک کروڑ ایک لاکھ ڈالر میں خریدا تھا۔ اس کے کپتان سرفراز احمد ہیں جبکہ کوچ کے فرائض معین خان انجام دے رہے ہیں۔ کوئٹہ گلیڈئیٹرز کا ہوم گراؤنڈ ایوب نیشنل اسٹیڈیم کوئٹہ ہے۔ اس ٹیم کے دیگر اہم کھلاڑی کیون پیٹرسن، اسد شفیق، جیسن روئے، شین واٹسن، محموداللہ اور محمد نواز ہیں۔

6۔ ملتان سلطانز:

یہ اس ٹورنمنٹ میں شامل ہونے والی نئی ٹیم ہے جو پی ایس ایل 2018 میں پہلی مرتبہ کھیلے گی۔ اسے متحدہ عرب امارات کی کمپنی شان پراپرٹیز کے ناصر شان اور اُن کے بیٹوں نے 4 کروڑ 16 لاکھ ڈالر میں 8 سالوں کیلئے خریدا ہے۔ یوں یہ اب تک خریدی گئی تمام ٹیموں میں سب سے مہنگی ٹیم ہے۔ اس کی کپتانی شعیب ملک کریں گے اور کوچ ٹام موڈی ہوں گے۔ اس کا ہوم گراؤنڈ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ ملتان سلطانز کے چیدہ کھلاڑیوں میں احمد شہزاد، ڈیرن براوو، سہیل تنویر، کیرن پولارڈ، کمار سنگاکارا، عمر گل، محمد عرفان اور جنید خان شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG