صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تین بچوں کو لاحق پراسرار بیماری کا سراغ لگانے کے لیے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مسلسل کوشاں ہیں۔
کوئٹہ کے مضافاتی علاقے کے رہائشی محمد ہاشم کے دو بیٹے اس وقت اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال ’پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز‘ میں زیر علاج ہیں جب کہ اُن کا تیسرا ایک سالہ بیٹا اب بھی اپنے آبائی علاقے میں ہے۔
نو سالہ شعیب احمد اور 13 سالہ عبدالرشید کو اُن کی پراسرار بیماری کی وجہ سے شمسی یا سولر بچوں کے نام سے پکارا جا رہا ہے کیونکہ یہ بچے دن کے وقت عام بچوں کی طرح معمولات زندگی میں مشغول رہتے ہیں لیکن سورج غروب ہوتے ہی یہ بالکل مفلوج ہو جاتے ہیں۔
شعیب احمد اور عبدالرشید بلوچستان میں ایک مدرسے میں پڑھتے تھے۔ ان بچوں کے والد محمد ہاشم پر اُمید ہیں کہ علاج سے اُن کے بچے جلد دوبارہ معمول کی زندگی گزار سکیں گے۔
یہ بچے اردو زبان میں زیادہ بات نہیں کر سکتے۔
ان بچوں کی بیماری کی جانچ میں 38 ڈاکٹر مصروف ہیں۔
’پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز‘ کے سربراہ ڈاکٹر جاوید اکرم کہتے ہیں کہ ایک ٹیم ان بچوں کے آبائی علاقے میں بھی پہنچ چکی ہے جو وہاں سے مٹی، پانی اور ہوا کے نمونوں اکٹھے کرنے کے علاوہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کے ٹیسٹ بھی کرے گی۔
ڈاکٹر پر اُمید ہیں کہ آئندہ چار سے چھ ہفتوں میں وہ اس بیماری سے متعلق کسی حتمی نتیجے پر پہنچ سکیں گے۔