رسائی کے لنکس

حماس کا حملہ: اسرائیل کے کتنے جنرل اب تک مستعفی ہو چکے ہیں؟


اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کو برطرف کیا گیا تھا جب کہ جنرل ہرزی حلوی نے حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے۔ (فائٹ فوٹو)
اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کو برطرف کیا گیا تھا جب کہ جنرل ہرزی حلوی نے حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے۔ (فائٹ فوٹو)
  • اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف اور جنوبی کمانڈ کے سربراہ نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
  • حالیہ استعفوں سے اسرائیل میں سات اکتوبر کے حملوں میں انٹیلی جینس ناکامی کی تحقیقات کا دیرینہ مطالبہ ایک بار پھر زور پکڑ سکتا ہے۔
  • وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا مؤقف رہا ہے کہ حماس کے حملوں کی تحقیقات جنگ ختم ہونے کےبعد ہی شروع کی جاسکتی ہے۔
  • نیتن یاہو نے وزیرِ دفاع کو غزہ جنگ سے متعلق اختلافات کی بنیاد پر برطرف کردیا تھا۔
  • اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی کی ذمے دار ایجنسی کے سربراہ بھی حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرچکے ہیں لیکن انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔

ویب ڈیسک __اسرائیل کے ٹاپ جنرل ہرزی حلوی نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کے حملوں پر منگل کو استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ اسرائیل کی تاریخ میں سیکیورٹی کی بدترین ناکامی تصور ہونے والے واقعات کو روکنے میں ناکامی کی ذمے داری قبول کرنے والے اعلیٰ ترین عہدے داروں میں سے ایک ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل ہرزی حلوی غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کے 15 ماہ کے دوران اپنے عہدے پر برقرار رہے۔ اس دوران لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ تنازع شروع ہوا اور ایران کے ساتھ کشیدگی میں دو بار اسرائیل پر میزائل حملے بھی کیے گئے۔

تاہم حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی اور دیگر تنازعات کی شدت کم ہونے کے بعد ہزری حلوئی اور غزہ میں آپریشنز کی نگرانی کرنے والے اسرائیل کی جنوبی کمانڈ کے سربراہ مستعفی ہوگئے ہیں۔

ان استعفوں کے بعد اسرائیل میں سات اکتوبر کے حملوں میں انٹیلی جینس ناکامی کی تحقیقات کا دیرینہ مطالبہ ایک بار پھر زور پکڑ سکتا ہے۔

ان تحقیقات میں وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جواب دہی بھی ہوسکتی ہے جو اصرار کرتے آئے ہیں کہ تحقیقات جنگ ختم ہونے کے بعد ہی ممکن ہوں گی۔

اسرائیل میں سات اکتوبر کے حملوں پر کئی اعلیٰ عہدے داروں سے جواب دہی کے مطالبات سامنے آتے رہے ہیں۔ ان میں سے بعض نے اپنی ذمے داری قبول کی ہے اور کئی نے بارہا مطالبات کے باوجود ایسا نہیں کیا۔

وزیرِ اعظم نیتن یاہو

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ وہ کئی دیگر حکام کے ساتھ سات اکتوبر کے حملوں سے متعلق سخت سوالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ان کے بقول یہ تحقیقات جنگ ختم ہونے کے بعد ہی شروع ہوسکتی ہیں۔

ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ نتین یاہو نہ صرف اسرائیل پر حملہ روکنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ حماس کو غزہ میں محدود کرنے کی ذمے داری بھی انہیں پر عائد ہوتی ہے۔

نیتن یاہو غزہ جنگ کے دوران ایران اور خطے میں اس کے مسلح اتحادیوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔

وہ یہ وعدہ بھی دہراتے رہے ہیں کہ سات اکتوبر کے حملوں میں حماس کے یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کی واپسی تک وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کرتے ہوئے اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا جب کہ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 46 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکہ اور بعض مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنطیم قرار دیتے ہیں۔

رواں ماہ ہی امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں فریقین غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے ایک معاہدے پر پہنچے ہیں اور اس معاہدے پر عمل درآمد بھی شروع ہو چکا ہے۔

وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ

نیتن یاہو نے گزشتہ برس نومبر میں غزہ جنگ کی حکمتِ عملی سے متعلق اختلافات کی بنیاد پر وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کو عہدے سے برطرف کردیا تھا۔ گیلنٹ کی جگہ نیتن یاہو نے اپنے ایک قریبی ساتھی کو تعینات کیا۔

گیلنٹ سات اکتوبر کو ہونے والے حملوں کی عوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتے تھے اور انہیں جنگ کے دوران اسرائیل کے سب سے زیادہ مقبول ہونے والے رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے کیوں کہ وہ یرغمالوں کی واپسی کو اولین ترجیح قرار دیتے تھے۔

ملٹری چیف آف اسٹاف

اسرائیل کی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی نے سات اکتوبر کے حملے روکنے میں فوج کی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے منگل کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انہوں نے اس معاملے پر ایک انٹرنل انکوائری بھی شروع کر رکھی ہے جو ممکنہ طور پر چھ مارچ تک مکمل ہوجائے گی۔

انٹرنل سیکیورٹی ایجنسی

اسرائیل میں داخلی سلامتی کی ذمے دار ایجنسی شن بیٹ کی سربراہی 2021 سے رونن بار کے پاس ہے۔

سات اکتوبر 2023 کا حملہ ہونے کے چند دن بعد ہی رونن نے حملہ روکنے کی ناکامی تسلیم کرلی تھی۔ تاہم انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔

ان کے بقول ان حملوں کی تحقیقات جنگ ختم ہونے کے بعد شروع ہونی چاہییں۔

موساد کے سربراہ

ڈیوڈ برنیا موساد کے سربراہ ہیں اور ان پر سات اکتوبر کے حملے روکنے میں ناکامی کی زیادہ ذمے داری عائد نہیں کی جاتی کیوں کہ موساد کا کام اسرائیل کی حدود سے باہر دشمنوں کی جاسوسی کرنا ہے۔

برنیا گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں اسرائیلی ٹیم کی سربراہی کر ر ہے تھے۔

سدرن کمانڈ اور ملٹری انٹیلی جینس کے سربراہ

اسرائیل کے کمانڈر سدرن کمانڈ میجر جنرل یارون فنکلمین بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

اپنے استعفے میں انہوں نے حماس کے حملے کو روکنے میں اپنی ناکامی تسلم کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ زندگی بھر اسے فراموش نہیں کر پائیں گے۔

اسی طرح اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جینس کے سربراہ اہرون ہیلوا بھی عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

انہوں نے اپنے استعفے میں ناکامی تسلیم کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ اس حملے سے پہنچنے والے کرب کو کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG