پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تین بچوں کو لاحق بیماری کا سراغ تاحال نہیں لگایا جا سکا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ شاید یہ اعصابی نظام میں کسی خرابی کا شاخسانہ ہو سکتی ہے۔
ذرائع ابلاغ میں ان بچوں کو شمسی یا سولر بچوں کے نام سے پکارا جا رہا ہے کیونکہ ان کی بیماری کی نوعیت اور علامات ہی کچھ ایسی ہیں۔ یہ بچے دن کے وقت عام بچوں کی طرح معمولات زندگی میں مشغول رہتے ہیں لیکن سورج غروب ہوتے ہی یہ بالکل مفلوج ہو جاتے ہیں۔
ان میں سے دو بچے 13 سالہ شعیب اور نو سالہ راشد ان دنوں اسلام آباد کے سرکاری اسپتال "پمز" میں زیر علاج ہیں جس کے منتظم اعلیٰ ڈاکٹر جاوید اکرم نے جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ان علامات والی کوئی بھی بیماری ان کے مشاہدے کے مطابق اب تک طبی سائنس کی تاریخ میں نہ تو دیکھنے میں آئی ہے اور نہ سننے میں۔
"ان کے دو ڈھائی سو کے قریب ٹیسٹ ہو چکے ہیں، ایک ٹیم ان کے گاؤں جا رہی ہے ان کی والدہ اور ایک بچہ جو ان کے ساتھ نہیں آئے ان کے نمونے حاصل کیے جائیں گے، وہاں کی ہوا، پانی اور زمین کے نمونے بھی لیے جائیں گےتاکہ اس پر تحقیق ہو سکے۔"
انھوں نے بتایا کہ اس خاندان کے دو لڑکے ایسی ہی علامات والی بیماری کی وجہ سے انتقال کر چکے ہیں جب کہ ان بچوں کی ایک بہن اور بھائی بالکل صحت مند ہیں۔
ڈاکٹر اکرم کے مطابق ہو سکتا ہے کہ یہ اعصابی نظام میں خلل سے متعلق بیماری ہو لیکن اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
ان کے بقول ان بچوں کے طبی نمونوں کے بارے میں امریکہ، برطانیہ اور بھارت کے طبی ماہرین سے بھی رابطہ کیا گیا ہے اور تمام ڈاکٹرز اس بیماری کا کھوج لگانے کے لیے سرگرم ہیں۔
"تشخیص کے بعد ان کا علاج کیا جائے گا اور پھر اس تمام مرحلے کو دستاویزی شکل دے کر طبی سائنس کے شعبے میں شامل کیا جائے گا۔"
بتایا جاتا ہے کہ ان بچوں کو پمز میں جس خصوصی کمرے میں رکھا گیا ہے اس میں مکمل اندھیرا رکھا گیا ہے لیکن اس کے باوجود یہ بچے دن میں ٹھیک رہتے ہیں اور غروب آفتاب کے بعد یہ پوری طرح سے بے حس و حرکت ہو جاتے ہیں۔