رسائی کے لنکس

اسلام آباد میں کچی آبادی مسمار


کچی بستی کے بیشتر مکینوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہیں گھر خالی کرنے کے لیے وقت نہیں دیا گیا جس کے باعث وہ اپنا سامان بروقت کہیں اور منتقل نہیں کر سکے۔

وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی یعنی ’سی ڈی اے‘ کی جانب سے کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن کی جہاں بعض حلقوں نے حمایت کی ہے، وہیں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس آپریشن سے لوگوں کے بے گھر ہونے پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے جمعرات کو ’سی ڈی اے‘ نے پولیس اور رینجرز کی مدد سے اسلام آباد کے سیکٹر آئی الیون میں وفاقی دارالحکومت کی سب سے بڑی کچی آبادی کی خلاف آپریشن شروع کیا۔ اس مقصد کے لیے بل ڈوزروں اور بھاری مشینری کا استعمال کیا گیا۔

’سی ڈی اے‘ کا کہنا ہے کہ سرکاری زمین پر ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا، مگر شہری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے گھر مسمار کیے گئے وہ پہلے ہی بہت غریب تھے اور ان کے پاس کچی آبادی میں رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

کچی بستی کے بیشتر مکینوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہیں گھر خالی کرنے کے لیے وقت نہیں دیا گیا جس کے باعث وہ اپنا سامان بروقت کہیں اور منتقل نہیں کر سکے۔

کچی آبادی مسمار، بے گھر ہونے والے پریشان
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:21 0:00

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس بستی میں رہنے والوں کو متعدد بار آگاہ کیا جاتا رہا کہ وہ اس جگہ سے کہیں اور منتقل ہوں۔

واضح رہے کہ ماضی میں اس بستی کو مسمار کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا گیا لیکن رہائشیوں کے ردعمل کے باعث یہ کام کبھی مکمل نا ہو سکا۔

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن میں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ناجائز قبضے کے خلاف حکومت کی کارروائی جائز ہے مگر حکام کو اس علاقے سے نکالے جانے والے خاندانوں کی آبادکاری کے لیے اقدامات کے بارے میں بھی سوچنا چاہیئے، کیونکہ شہریوں کے لیے سستی رہائش کا بندوبست کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

کمیشن نے کہا کہ ایسا کرنے سے حکومت کے مہذب اور محتاط ہونے کا تاثر ملے گا۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے درجنوں افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور انہیں بلاوجہ تنگ نہ کیا جائے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کچی آبادیوں کے خلاف آپریشن اس لیے بھی ضروری تھا کیونکہ وہاں کئی جرائم پیشہ عناصر پھل پھول رہے تھے۔

’’یہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام کی سکیورٹی کے لیے بھی ضروری تھا۔ یہ بات درست ہے کہ ایسے آپریشنز کو کیسے ہینڈل کیا جائے تاکہ کسی غریب آدمی کو بلاجواز اکھیڑا نہ جائے۔‘‘

یاد رہے کہ سی ڈی اے نے وفاقی دارالحکومت میں بیالیس مقامات پر کچی آبادیوں اور ناجائز تجاوزات کے خلاف چار مراحل میں کارروائی کا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG