سابق سکریٹری پانی و بجلی مرزا حامد حسن نے کہا ہے کہ موسمِ گرما کے آتے ہی بجلی کی طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے، جب کہ ہائیڈل اور تھرمل ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کی رسد کم ہے، اور تربیلہ اورمنگلہ میں پانی کے ذخیرے کی سطح کم ہوگئی ہے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کوئی قلیل مدتی منصوبہ کارگر نہ ہوگا، بلکہ ہائیڈل اور تھرمل نوعیت کے ایک طویل المیعاد منصوبے کی ضرورت پڑے گی، جس میں کچھ وقت یقیناًٍ لگے گا۔
اُنھوں نے یہ بات اتوار کو وائس آف امریکہ کے ’اِن دِی نیوز‘ پروگرام میں کہی۔یہ معلوم کرنے پر کہ موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے بحران پر کس طرح قابو پایا جاسکتا ہے، مرزا حامد حسن نے کہا کہ قلیل مدت کے لیے ہمیں زیادہ توجہ پانی کو محفوظ کرنے اور بجلی کی بچت پر دینی چاہیئے، جو ، اُن کے بقول، ایک واحد طریقہ ہے جس سے طلب کو کم کیا جا سکتا ہے۔
’طلب میں کمی ہوگی تو شاید اِس مسئلے کی سنگینی میں کمی ہوجائے گی۔ لیکن سپلائی کو فوری طور پر بڑھانا ممکن نہیں سوائے اِس بات کے کہ دریاؤں میں پانے آنے پر تربیلہ اور منگلہ میں پانی کا ذخیرہ بڑھا دیا جائے، جِس کی سطح اونچی ہوگی تو ہائیڈل پاور کی دستیابی تھوڑی بڑھ جائے گی، جس سے تھوڑا رلیف ملے گا۔ ‘
لیکن، اُن کا کہنا تھا کہ اِسی دوران، طلب مزید بڑھے گی چونکہ گرمی میں شدت آئے گی تو دفتروں اور کمرشل اداروں میں اور گھروں میں ایئر کنڈیشنر کا استعمال بھی بڑھ جائے گا، جِس سے بجلی کی طلب مزید بڑھ جائے گی۔
اِس سوال پر کہ عام شہری اِس مسئلے کے حل میں کیا مدد دے سکتا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ انفرادی طور پر دو طرح سے کوشش کی جاسکتی ہے۔ ’ایک تو یہ کہ بجلی کے استعمال میں جتنی کمی کی جاسکے، کی جائے۔ دوسرے یہ کہ گھریلو سطح پر لوگ وِنڈ پاور یا سولر پاور کے استعمال کی طرف دھیان دیں۔ اگر لوگ اپنے گھروں میں چھوٹے چھوٹے پیمانے پر بجلی پیدا کریں گے تو اُن کو سہولت ہوگی اور اِس سے کم از کم یہ ہوگا کہ نیشنل گِرڈ پر لوڈ کم ہوجائے گا، جو پاور کمپنیاں ہیں اُن پر بھی دباؤ کم ہوگا۔‘
اُنھوں نے تھرمل پاور کے حوالے سے بتایا کہ ’ سرکلر ڈیٹ ‘ کا مسئلہ موجود ہے جس کے باعث جنریشن کمپنیوں کو اپنے بقایاجات نہیں مل رہے ہیں۔ نتیجتاً وہ اپنی استعداد کے مطابق کام نہیں کر رہی ہیں۔ اِس وقت سرکلر ڈیٹ کی مالیت 250ارب روپے ہے جسے ادا کیے جانے کی ضرورت ہے۔پھر یہ کہ، فیوئل نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے یونٹ بند پڑے ہیں، جس کے باعث ہائیڈل پاور کی بھی کمی ہے ، جب کہ دوسری طرف، طلب دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔
حکومت کی منصوبہ بندی پر ایک سوال کے جواب میں مرزا حامد حسن نے کہا کہ ابھی تک جو منصوبہ بندی سامنے آئی ہے اُس میں رینٹل پاور پلانٹس کا ہی تذکرہ ہوتا رہا ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: