پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران مفاہمت کی 8 یاداشتوں پر دستخط ہوں گے اور پہلے دو سال کے دوران سعودی عرب پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کے سعودی عرب سے دیرینہ تعلقات ہیں لیکن اب تعلقات کو ایک نئ سمت ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ سعودی عرب پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کار ی کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں اسلام آباد اور سعودی عرب کے تعلقات سرد مہری کا شکار رہے ہیں تاہم اب ان کے بقول وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں سے یہ تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔
سعودی ولی عہد 16 فروری کو دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں اور اُن کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح وفد بھی پاکستان آ رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امید ہے کہ اس دورے میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی 8 یاداشتوں پر دستخط ہوں گے اور ان کے تحت سعودی عرب پاکستان میں آئندہ دو برسوں میں 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری قائم کرنے کے ساتھ ساتھ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے
اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مفاہمت کی یاداشتوں پر عمل درآمد کے لیے پاکستان میں ایک کوآرڈینشن کونسل قائم کی جائے گی، جس کی مشترکہ سربراہی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کریں گے۔
انھوں سے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ’تاریخی‘ قرار دیا۔
شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب کی اس سرمایہ کاری مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں جھونکا جا رہا ہے۔
جرمنی میں اشرف غنی سے ملاقات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ و ہ جمعرات کو جرمنی روانہ ہو رہے جہاں وہ افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں۔
انھوں نے کہا کہ جرمنی میں اُن کی ازبک اور روس کے وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہوں گی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن معاہدے کے لیے روس بھی کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ ایسے وقت میں جرمنی جا رہے ہیں جب افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی جرمنی میں ہیں۔