رسائی کے لنکس

کالعدم تنظیموں کی قومی دھارے میں شمولیت پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ


سینیٹر فرحت اللہ بابر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ وضاحت کرے کہ کون سی تنظیموں کو اور کن شرائط پر قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سینیٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ عسکریت پسند تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کی پالیسی پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر سابق عسکریت پسند تنظیموں کو فلاحی کام کرنے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے سے روکا گیا تو وہ دوبارہ دہشت گردی کی طرف لوٹ جائیں گی۔

پیپلز پارٹی کے میڈیا ونگ سے جاری ایک بیان کے مطابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ بیان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو قومی دھارے میں لایا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ وضاحت کرے کہ کون سی تنظیموں کو اور کن شرائط پر قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے کیوں کہ اُن کے بقول اس غیر دانشمندانہ عمل کے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر دور رس نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں ملی مسلم لیگ اور جماعت الدعوة انتخابی سیاست میں داخل ہو گئی ہیں اور ان کے بقول پاکستانی طالبان کے گرفتار ترجمان احسان اللہ احسان کو تحفظ دینا اس جانب اشارہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عسکریت پسند جنہوں نے پڑوسی ممالک میں خطرناک حملے کیے ہیں انہیں یہ اجازت دینا اور قومی دھارے میں شامل کرنا خطرناک ہو گا۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے فرحت اللہ بابر سے کہا کہ وہ اس بارے توجہ دلاﺅ نوٹس جمع کرائیں اور اس مسئلے پر وزیرِ داخلہ سے جواب طلب کریں۔

فرحت اللہ بابر نے اس مجوزہ ترمیم کی بھی مخالفت کی جس میں بچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو سرِ عام پھانسی دینے کا کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرِ عام پھانسی دینے سے معاشرہ مزید پرتشدد ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ حافظ سعید کی تنظیم جماعت الدعوۃ کی غیر اندارج شدہ سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کے سیاست میں آنے پر اس سے قبل بھی مختلف حلقوں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور حکومت سے یہ مطالبہ پہلے بھی کیا گیا ہے کہ اس بارے میں اگر پالیسی میں کوئی تبدیلی ہے تو پارلیمنٹ کو اس پر اعتماد میں لیا جائے۔

دوسری جانب حال ہی میں جنسی زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کی گئی سات سالہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے بعد بعض حلقوں بشمول سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی طرف سے یہ تجویز سامنے آئی تھی کہ کم عمر بچوں سے جنسی زیادتی اور اُنھیں قتل کرنے والوں کو سرِ عام پھانسی دینی چاہیے۔

سینیٹ میں اپنے خطاب میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بچوں کے اغوا اور ان کے ساتھ بدکاری پر پہلے ہی موت کی سزا مقرر ہے اور زینب کے ساتھ زیادتی کرنے والے کو فوری طور پر سزا دی جائے اور اگر سرِ عام پھا نسی دینا ضروری ہی ہے تو جیل قوانین کے تحت ایسا کیا جائے اور اس مقصد کے لیے پینل کوڈ میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔

XS
SM
MD
LG