سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحه ساہیوال میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ مسترد کر دی۔ کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کر دیا۔
کمیٹی کی دعوت پر ساہیوال میں انسداد دہشت گردی کے اہل کاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذیشان کی والدہ رو رو کر دہائی دیتی رہی۔ سینیٹر جاويد عباسی اور سینیٹر اعظم سواتی میں جھڑپ بھی ہوئی۔
سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا خصوصی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اس موقع پر سانحه ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی نے حکومت پر تنقید کی جس پر حکومتی رکن اعظم سواتی غصے میں آ گئے جس کے بعد دونوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے جوڈیشل کمیشن بنانے کے ساتھ ساتھ مقتولین کے خلاف ایف آئی آر خارج کرنے، مقدمے کو ساہیوال سے لاهور منتقل کرنے اور ملوث افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
ذیشان کی والدہ اجلاس کے دوران آبدیدہ ہو گئیں۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ انہیں دہشت گرد کی ماں کہا جا رہا ہے۔ بیٹے پر سے دہشت گرد کا لیبل ہٹایا جائے۔
کمیٹی اجلاس میں ذیشان کے بھائی نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا معصوم تھا۔
چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے سانحه ساہیوال پر بیانات دینے والے وزرا کے بیانوں کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو تحقیقات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فوری جوڈیشل کمیشن کااعلان کرے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ یہ معاملہ سینیٹ کے اجلاس میں بھی اٹھائیں گے۔
کمیٹی ممبر سینیٹر میاں عتیق کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے متحد ہونا ہو گا۔ ایسا نہ ہو کہ یہ سانحه بھی جے آئی ٹی کی نظر ہو جائے۔