رسائی کے لنکس

بچے کی پیدائش پر والدین کو تنخواہ سمیت چھٹی دینے کا بل سینیٹ میں پیش


پاکستانی نرسیں پمز اسپتال میں نومولود بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے (فائل)
پاکستانی نرسیں پمز اسپتال میں نومولود بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے (فائل)

بل میں کہا گیا ہے کہ پیدائش کے ابتدائی دنوں میں خاتون خانہ کو اپنے شوہر کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن والد ملازمت کی مصروفیت کی وجہ سے بچے اور اس کی ماں کو وہ وقت نہیں دے پاتے۔

پاکستان میں بچے کی پیدائش پر ملازمت پیشہ ماں کیلئے تنخواہ کے ساتھ چھ ماہ اور باپ کیلئے تین ماہ کی چھٹی کا بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔ بل کے مطابق چھٹی مانگنے پر ورکرز کو ملازمت سے نہیں نکالا جا سکے گا۔

سینیٹ میں بل پیش کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر قراۃ العین مری کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کہ زچہ اور بچہ کی دیکھ بھال شوہر کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ اپنی ملازمت سے بے فکر ہو کر اپنے خاندان کا خیال رکھیں گے تو دونوں کے درمیان باہمی تعلق اور گھرانے مضبوط ہو جائیں گے۔سماجی رہنما فرزانہ باری کہتی ہیں کہ بچے کی پرورش ماں اور باپ دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

​انہوں نے کہا کہ اس بل کے پاس ہونے سے یہ سوچ پروان چڑھے گی کہ بچے پالنا صرف ماں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ باپ کی بھی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ پیدائش کے ابتدائی دنوں میں خاتون خانہ کو اپنے شوہر کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن والد ملازمت کی مصروفیت کی وجہ سے بچے اور اس کی ماں کو وہ وقت نہیں دے پاتے۔ لہذا یہ قانون بہت سے لوگوں کو ریلیف فراہم کرے گا۔ فرزانہ باری نے کہا کہ خواتین کو چھ ماہ کے بجائے ایک سال کی رخصت دی جائے تو یہ عمل زیادہ بہتر ہوگا۔

سینیٹ میں پیش کردہ مسودہ قانون کے مطابق زچگی کیلئے چھٹی مانگنے پر میاں بیوی میں سے کسی کو بھی نوکری سے نہیں نکالا جا سکے گا۔ ضرورت پڑنے پر ماں کی چھٹی میں 3 ماہ اور باپ کی رخصت میں 1 ماہ کی توسیع ہو سکے گی تاہم ان اضافی چھٹیوں کی تنخواہ نہیں ملے گی۔

فی الحال یہ بل صرف اسلام آباد میں سرکاری اداروں میں نافذ العمل ہوگا لیکن دیگر صوبائی اسمبلیاں بھی اس پر غور کرسکتی ہیں، بل پر مزید غور کیلئے اسے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔

پاکستان کے قانون کے مطابق آرٹیکل 37 کے تحت زچگی کے دوران ملازمت پیشہ خواتین کو تنخواہ کے ساتھ تین ماہ کی چھٹی دینا لازمی ہے۔ لیکن نجی اداروں میں اس قانون پر عمل درآمد کی شرح نہایت کم ہے اور چھٹیاں لینے کی صورت میں ان کی تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے یا انہیں ملزمت سے فارغ کر دیا جاتا ہے۔

پاکستان میں بیشتر خواتین بچوں کی پیدائش کے بعد ملازمت ترک کر دیتی ہیں۔ سول سوسائٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے کے بعد ایسی خواتین اپنی گھریلو زمہ داریاں اور پروفیشنل گولز کو ایک ساتھ لے کر چل سکیں گی۔

XS
SM
MD
LG