رسائی کے لنکس

پاکستان: اسکولوں میں تعلیمی سلسلہ پیر سے شروع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکام کے بقول ایسے آلات اور مواصلاتی نظام وضع کیا گیا ہے جس سے کسی بھی ہنگامی حالت میں اسکول سے فوری طور پر اس کی اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن تک پہنچ جائے گی۔

پاکستان میں حکام کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں سکیورٹی سے متعلق انتظامات مکمل کرنے کے بعد پیر سے اسکولوں میں تعلیمی سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ ماہ پشاور میں ایک اسکول پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں نہ صرف موسم سرما کی تعطیلات ایک ہفتہ قبل ہی دے دی گئیں تھیں بلکہ ان میں دس روز کی توسیع بھی کر دی گئی تھی۔

پشاور اسکول پر حملے میں 133 بچوں سمیت 149 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اسے ملکی تاریخ کا بدترین دہشت گردانہ حملہ قرار دیا گیا۔

اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں سکیورٹی اور حفاظتی انتظامات سے متعلق حکام کے بقول متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن میں عمارتوں کی بیرونی دیواروں کو بلند کرنے اور مسلح محافظ تعینات کرنے کے علاوہ ایسے آلات اور مواصلاتی نظام وضع کیا گیا ہے جس سے کسی بھی ہنگامی حالت میں اسکول سے فوری طور پر اس کی اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن تک پہنچ جائے گی۔

سلامتی کے امور کے ماہر اور سینیئر تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اب بھی اسکولوں کی حفاظت کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں تعلیمی اداروں کو اپنے طور پر بھی قابل ذکر اقدامات کرنا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی تو شروع کر رکھی ہے لیکن اسے مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

" پہلا کام تو یہی ہے کہ آپ ان (دہشت گردوں) کو حملے کرنے کے لیے نکلنے نہ دیں دوسرا یہ کہ اپنے ردعمل میں کارروائی کرنے والی فورس تیار کریں اور جگہ جگہ یہ فورس لگائیں اور جب بھی کوئی ایسا حادثہ ہو تو فوری کارروائی کرے اور تیسرا سکولوں کو کوشش کرنی چاہیئے کہ کچھ نہ کچھ کریں وہ کر بھی سکتے ہیں اور ان کو کرنا بھی چاہیئے"۔

وفاقی دارالحکومت میں پاکستان کے ایک بڑے نجی تعلیمی ادارے کی پرنسپل مہوش علی شگری کا کہنا تھا کہ ان کے ہاں بچوں اور اسکول کے عملے کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں حفاظتی تدابیر اپنانے سے متعلق تربیت فراہم کی جاتی ہے اور سلامتی کے حالیہ خدشات کے تناظر میں بچوں اور ان کے والدین کے لیے بھی رہنما اصول وضع کیے گئے ہیں۔

" تواتر سے ہم اسکو ل میں یہ مشقیں کرتے رہتے ہیں اور اس کا سال بھر کے لیےایک شیڈول ہوتا ہے اس کے لیے تربیتی مشق ہوتی ہے کہ دروازے اور کھڑکیوں کو کیسے بند کرنا ہے اور عمارتوں کو کیسے خالی کرنا ہے اور اس کی مستقل طور پر مشق کی جاتی ہےاور بچوں کو بھی اتنی مشق ہو جاتی ہے کہ انہیں کہاں چھپنا ہے اورسب ٹیچرز اورلڑکے اور لڑکیاں اسں سے کافی آگاہ ہیں" ۔

پشاور اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

حکومتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ اسکولوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کیے جانے والے حکومتی اقدامات اپنی جگہ لیکن معاشرے کے تمام طبقات کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG