بلوچستان کی مچھ جیل میں سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کی پھانسی پر عمل درآمد 72 گھنٹوں کے لیے موخر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا کہ حکومت بلوچستان کی طرف سے ایک درخواست آئی تھی کہ صولت مرزا کی صحت ایسی نہیں کہ اُسے پھانسی دی جائے، اس لیے اُس کی سزا پر عمل درآمد کو موخر کیا گیا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ پھانسی کو موخر کرنے کا فیصلہ صرف صدر مملکت ممنون حسین کے حکم ہی سے ہو سکتا تھا اور اُنھوں نے وزیراعظم کی سفارش پر صولت مرزا کی سزائے موت پر عمل درآمد موخر کرنے کا حکم دیا۔
مچھ جیل کے سپریٹنڈنٹ پولیس اسحاق زہری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ جیل انتظامیہ کو بدھ کی شب دیر گئے احکامات ملے تھے جس کے بعد صولت مرزا کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا۔
صولت مرزا کو جمعرات کی صبح پھانسی دی جانی تھی اور اس سے کچھ گھنٹے قبل ہی بدھ کی شب ایک غیر معمولی وڈیو پیغام میں صولت مرزا نے کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ اور اس پارٹی کے قائد الطاف حسین پر سنگین الزام عائد کیے تھے۔
الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے دیگر افراد نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اُن کی جماعت کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
صولت مرزا کا تعلق ایم کیو ایم سے رہا ہے۔
اُنھیں 1997ء میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن ’کے ای ایس سی‘ کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اور اُن کے ایک محافظ کو قتل کرنے کے جرم میں 1999ء میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے مطابق صولت مرزا کئی دیگر جرائم میں بھی ملوث رہا ہے۔