پاکستان میں الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص 221 نشستوں پر ارکان اسمبلی کے نوٹی فکیشن جاری کر دیے۔ پاکستان تحریک انصاف 158 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔
اعلان کے مطابق، قومی اسمبلی میں 60 خواتین اور 10 غیر مسلموں کی نشستیں شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 مخصوص نشستوں میں سے تحریک انصاف کو 28، مسلم لیگ (ن) کو 16، پیپلز پارٹی کو 9، متحدہ مجلس عمل کو 2 نشستیں ملیں۔ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس، ایم کیو ایم پاکستان، ق لیگ، بی اے پی، بی این پی کے حصے میں خواتین کی ایک ایک مخصوص نشست آئی ہے۔
قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے لیے 10 مخصوص نشستوں میں سے تحریک انصاف کو 5 نشستیں مل گئیں، جب کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو 2،2 اور ایم ایم اے کو 1 نشست ملی۔
الیکشن کمیشن نے اب تک قومی اسمبلی کے 342 میں سے 339 حلقوں کے نوٹی فکیشن جاری کردیے ہیں، جس کے بعد پارٹی پوزیشن بھرپور طریقے سے واضح ہوگئی ہے۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 158 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) 82 نشستوں کے ساتھ دوسرے، پیپلز پارٹی 53 نشستوں کے ساتھ تیسرے، متحدہ مجلس عمل 15 نشستوں کے ساتھ چوتھے، متحدہ قومی موومنٹ 7 نشستوں کے ساتھ پانچویں، مسلم لیگ (ق) 5 نشستوں کے ساتھ چھٹے، بلوچستان عوامی پارٹی 5 نشستوں کے ساتھ ساتویں اور بلوچستان نیشنل پارٹی چار نشستوں کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہے۔جی ڈی اے نے قومی اسمبلی میں کل 3 نشستیں حاصل کیں جب کہ عوامی نیشنل پارٹی، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے.
صوبوں کی بات کی جائے تو پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف 179 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس پر اسے پنجاب اسمبلی میں خواتین کے لیے 33 اور اقلیتوں کے لیے 4 مخصوص نشستیں مل گئیں۔ مسلم لیگ (ن) 164 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اسے 30 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں ملیں۔ مسلم لیگ (ق) 10 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اسے 2 خواتین اور 8 اقلیتی نشستیں ملیں۔ پیپلز پارٹی 7 نشستوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 1 اور 6 اقلیتی نشستیں ملیں۔
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی 97 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس پر اسے خواتین کی 17 اور اقلیتوں کی 5 مخصوص نشستیں مل گئی ہیں۔ اسی طرح تحریک انصاف 30 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 5 اور اقلیتوں کی 2 مخصوص نشستیں ملیں۔ ایم کیو ایم پاکستان 21 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اسےخواتین کی 4 اور اقلیتوں کی 1 نشست ملی۔ سندھ اسمبلی میں جی ڈی اے 13 نشستوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 2 اور اقلیتوں کی 1 نشست ملی۔ سندھ اسمبلی میں تحریک لبیک خواتین کی 1 مخصوص نشست ملا کر 3 نشستوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایم ایم اے صرف 1 جنرل نشست حاصل کرسکی۔
بلوچستان اسمبلی میں بی اے پی 20 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 4 اور اقلیتوں کی 1 مخصوص نشست مل گئی ہے۔ ایم ایم اے اور بی این پی نے دس دس نشستیں حاصل کیں جس پر انہیں خواتین کی دو دو اور اقلیتوں کی ایک ایک نشست ملی۔ بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف نے 7 نشستیں حاصل کیں اور انہیں 1 مخصوص نشست ملی۔ بی این پی عوامی نے 2 نشستیں حاصل کیں اور انہیں خواتین کی 1 مخصوص نشست ملی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کی 22 خواتین اور 3 غیر مسلم کے لیے مختص نشستوں پر ارکان اسمبلی کے نوٹی فکیشن جاری کردیے ہیں۔ خیبر پختون خوا اسمبلی میں تحریک انصاف 84 نشستوں کے ساتھ پہلے اور ایم ایم اے 13 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اے این پی نے 9، (ن) لیگ نے 6، پیپلز پارٹی نے 5، ق لیگ نے 1 نشست حاصل کی جب کہ 3 آزاد ارکان شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ایک سے زائد نشست پر جیتنے والے کامیاب امیدواروں کو حلف اُٹھانے سے قبل کسی ایک نشست کا انتخاب کرکے بقیہ نشستوں کو چھوڑنے کی ہدایت کردی ہے۔ نومنتخب کامیاب امیدوار اپنی نشستیں چھوڑنے کے حوالے سے صوبائی الیکشن کمشنرز کو بھی آگاہ کر سکتے ہیں۔
جو اہم سیاسی خواتین اس نوٹیفکیشن کے ذریعے رکن اسمبلی بنیں ان میں پی ٹی آئی سے شیریں مزاری، منزہ حسن، عندلیب عباس ،عاصمہ حدید، عالیہ حمزہ،جویریہ ظفر، کنول شوذب، سیمی بخاری، ثوبیہ کمال، نوشین حمید، روبینہ جمیل ،ملائیکہ بخاری، فوزیہ رخسانہ نوید، تاشفین صفدر، وجیہہ اکرام شامل ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کی حنا ربانی کھر اور مسلم ق کی فرخ خان بھی ممبر قومی اسمبلی بن گئیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ارکان قومی اسمبلی میں طاہرہ اورنگزیب، شائستہ پرویز، عائشہ رجب علی، شزا فاطمہ خواجہ، مریم اورنگزیب، عائشہ غوث پاشا، زہرہ ودود فاطمی، کرن عمران ڈار، رومینہ خورشید عالم، مسرت آصف خواجہ، زیب جعفر، ثمینہ مطلوب، مائزہ حمید، سیما محی الدین اور شہناز سلیم ملک شامل ہیں۔