رسائی کے لنکس

کوئٹہ: بم دھماکے میں 6 ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عوامی نیشنل پارٹی ’’اے این پی‘‘ کی جلسہ گاہ کے قریب کھڑی سائیکل میں بارودی مواد نصب کیا گیا تھا۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں جمعہ کی صبح ایک بم دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

کوئٹہ پولیس کے مطابق مرکز میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کی اتحادی جماعت، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، کا جلسہ شہر کے کچلاک نامی مضافاتی علاقے میں جیسے ہی شروع ہوا تو مقررین کے لیے بنائے گئے چبوترے کے قریب زور دار دھماکا ہو گیا۔

ہلاک ہونے والوں میں عوامی نیشنل پارٹی کا ایک مقامی عہدیدار بھی شامل ہے جب کہ اے این پی کے صوبائی صدر اورنگ زیب کاسی اور اُن کی بیوی سمیت 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

زخمیوں کو کوئٹہ کے سول اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا گیا اور ڈاکٹروں نے اورنگ زیب کاسی کی حالت تشویشناک بتائی ہے۔

بم ڈسپوزل حکام نے بتایا کہ سائیکل میں نصب تقریباً چھ کلوگرام بارودی مواد میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔

دھماکے کے بعد کچلاک بازار، کوئٹہ شہر اور قلعہ سیف اللہ بازار میں اے این پی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور دکانوں کو بند کروانے کے علاوہ کوئٹہ کو دوسرے شہروں سے ملانے والی سڑکوں کو بھی کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا۔

اے این پی بلوچستان کے رہنماؤں نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دھماکے کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد کی اور اس واقعے کے خلاف ہفتے کو کوئٹہ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کرنے کا اعلان بھی کیا۔

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں رواں ماہ کے دوران تشدد کے مختلف واقعات میں 35 سے زائد افراد ہلاک اور 50 کے لگ بھگ زخمی ہو چکے ہیں۔

دریں اثنا سپریم کورٹ کی کوئٹہ رجسٹری میں جمعہ کو لاپتہ افراد سے متعلق مقدمے کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے نیم فوجی فرنٹیئر کور کے سربراہ کو ہدایت کی کہ صوبے کے مختلف علاقوں سے حراست میں لیے گئے افراد کو آئندہ 10 روز میں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

اُدھر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے جمعہ کو کوئٹہ میں صوبائی کابینہ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو شدت پسندوں کے حالیہ مہلک حملوں کے باعث حوصلہ نہیں ہارنا چاہیئے۔

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف


’’ہم نے ہر حال میں امن و امان قائم رکھنا ہے اور اس کے لیے ہمیں جو کچھ کرنا پڑا ہم کریں گے۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان زیادہ ہم آہنگی ہونی چاہیئے، اُن کو زیادہ بہتر منصوبہ بندی کرنی چاہیئے ... جہاں امن و امان خراب ہوگا وہاں شہری زندگی کیا ہوگی؟ میرا خیال ہے ہم نے بنیادی ماحول بدلنا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے اس موقع پر ناراض بلوچ قوم پرستوں کو ایک مرتبہ پھر حکومت سے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پرتشدد کارروائیاں کسی کے مفاد میں نہیں۔
XS
SM
MD
LG