حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کے درمیان ہونے والی بات چیت میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیاں 16 مارچ سے قبل تحلیل کرنے، 90 دن میں انتخابات کے انعقاد اور نگران حکومت کے لیے مشاورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔
طاہر القادری نے انتخابی نظام میں اصلاحات کے مطالبے کے ساتھ رواں ماہ چار روز تک اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا اور حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے 27 جنوری کو دوبارہ مذاکرات ہونا طے پایا تھا۔
اتوار کو لاہور میں حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل اور صوابدیدی فنڈز کے انجماد پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں اتفاق کیا گیاہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ سات سے دس روز میں کردیا جائے گا، نگران حکومت، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے نام اتفاق رائے سے طے کیے جائیں گے اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لیے 30 دن ہوں گے اور کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد سیاسی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی۔
وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان نے اس موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کے بارے میں حکومت کوئی ماورائے آئین اقدام نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی تشکیل پر طاہر القادری سے مشاورت جاری رکھی جائے گی۔
طاہر القادری نے انتخابی نظام میں اصلاحات کے مطالبے کے ساتھ رواں ماہ چار روز تک اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا اور حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے 27 جنوری کو دوبارہ مذاکرات ہونا طے پایا تھا۔
اتوار کو لاہور میں حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل اور صوابدیدی فنڈز کے انجماد پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں اتفاق کیا گیاہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ سات سے دس روز میں کردیا جائے گا، نگران حکومت، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے نام اتفاق رائے سے طے کیے جائیں گے اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لیے 30 دن ہوں گے اور کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد سیاسی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی۔
وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان نے اس موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کے بارے میں حکومت کوئی ماورائے آئین اقدام نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی تشکیل پر طاہر القادری سے مشاورت جاری رکھی جائے گی۔