اسلام آباد —
پاکستان کے شہر راولپنڈی میں یوم عاشور کے موقع پر فرقہ وارانہ تصادم میں 11 افراد کی ہلاکت کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں وفاق المدارس العربیہ اور اہل سنت و الجماعت کی کال پر یوم احتجاج منایا گیا۔
ملک کے تمام بڑے شہروں بشمول وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر و وزیراعظم کے علاوہ دیگر اہم سرکاری دفاتر پر مشتمل علاقے ’ریڈ زون‘ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو نماز جمعہ سے قبل کچھ دیر کے لیے غیر متعلقہ افراد کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
راولپنڈی سمیت کئی دیگر شہروں میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی تھی جب کہ شہر میں جمعہ کو تمام نجی تعلیمی ادارے بند رہے۔
پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ فرقہ واریت کو روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو موثر اقدامات اور قانون سازی کرنی ہو گی۔
’’یہ جو لاؤڈ اسپیکر کا جو غلط استعمال ہوتا ہے، فرقہ واریت کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے …. ایسے تمام لاؤڈ اسپیکر بند ہونے چاہیئں…. فی الفور قوانین بنانے چاہئیں، دو چار ایسے لوگ جو فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں ایک مثالی ٹرائل کر کے اُن کو سزائیں دی جائیں تاکہ باقی لوگوں کو عبرت ہو۔‘‘
گزشتہ جمعہ کو یوم عاشور کے موقع پر راولپنڈی کے قدیم اور مصروف تجارتی مرکز راجہ بازار کے قریب ایک مسجد کے سامنے فرقہ وارانہ تصادم میں لگ بھگ 55 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
نماز جمعہ کے بعد راجہ بازار اور فوارہ چوک میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا تاہم اس میں شامل افراد بعد میں پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
راولپنڈی میں فرقہ وارانہ تصادم کی عدالتی تحقیقات کے علاوہ پنجاب حکومت نے حقائق جاننے کے لیے بھی تین رکنی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 16 افراد کو تحویل میں لیا جا چکا ہے جب کہ موقع سے حاصل ہونے والی ویڈیو سے تصادم میں ملوث 28 افراد کی شناخت بھی کر لی گئی ہے۔
ملک کے تمام بڑے شہروں بشمول وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر و وزیراعظم کے علاوہ دیگر اہم سرکاری دفاتر پر مشتمل علاقے ’ریڈ زون‘ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو نماز جمعہ سے قبل کچھ دیر کے لیے غیر متعلقہ افراد کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
راولپنڈی سمیت کئی دیگر شہروں میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی تھی جب کہ شہر میں جمعہ کو تمام نجی تعلیمی ادارے بند رہے۔
پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ فرقہ واریت کو روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو موثر اقدامات اور قانون سازی کرنی ہو گی۔
’’یہ جو لاؤڈ اسپیکر کا جو غلط استعمال ہوتا ہے، فرقہ واریت کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے …. ایسے تمام لاؤڈ اسپیکر بند ہونے چاہیئں…. فی الفور قوانین بنانے چاہئیں، دو چار ایسے لوگ جو فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں ایک مثالی ٹرائل کر کے اُن کو سزائیں دی جائیں تاکہ باقی لوگوں کو عبرت ہو۔‘‘
گزشتہ جمعہ کو یوم عاشور کے موقع پر راولپنڈی کے قدیم اور مصروف تجارتی مرکز راجہ بازار کے قریب ایک مسجد کے سامنے فرقہ وارانہ تصادم میں لگ بھگ 55 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
نماز جمعہ کے بعد راجہ بازار اور فوارہ چوک میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا تاہم اس میں شامل افراد بعد میں پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
راولپنڈی میں فرقہ وارانہ تصادم کی عدالتی تحقیقات کے علاوہ پنجاب حکومت نے حقائق جاننے کے لیے بھی تین رکنی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 16 افراد کو تحویل میں لیا جا چکا ہے جب کہ موقع سے حاصل ہونے والی ویڈیو سے تصادم میں ملوث 28 افراد کی شناخت بھی کر لی گئی ہے۔