رسائی کے لنکس

پاکستان: ٹیکسوں کی رضاکارانہ ادائیگی کی اسکیم کا اعلان


اس سکیم  کا مقصد ٹیکس ادا نہ کرنے والے تاجروں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا ہے اور غیر دستاویزی معیشت کو قانونی بنانا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ملک کی تاجر برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنے ٹیکس شفاف طریقے سے ادا کریں۔

وزیر اعظم نے جمعے کو ایک تقریب میں اسلام آباد میں ٹیکسوں کی رضاکارانہ ادائیگی سے متعلق ایک سکیم کا افتتاح کیا۔

اس سکیم کا مقصد ٹیکس ادا نہ کرنے والے تاجروں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا ہے اور غیر دستاویزی معیشت کو قانونی بنانا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ٹیکسوں سے معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے اور بے روزگاری اور غربت کو کم کرکے دہشت گردی کی جڑیں کاٹی جا سکتی ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں امن و امان کو بہتر بنانے اور انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات کیے ہیں جس سے ملکی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہر معاملہ بات چیت اور مشاورت سے حل کرنا چاہتی ہے چاہے وہ اندرونی معاملات ہوں یا بیرنی ممالک سے تعلقات ہوں۔

’’میری (وزیر خزانہ اسحٰق) ڈار صاحب سے الیکش سے پہلے اور الیکشن کے بعد یہ بات ہوئی ہے کہ ہم بزنس کمیونیٹی کے ساتھ، انڈسٹریل کمیونیٹی کے ساتھ، ٹریڈر کمیونیٹی کے ساتھ مشاورت کے ساتھ پالیسیاں بنائیں اور ٹیکس کی شرح کو اتنا نیچے لے کر آئیں کہ وہ خوشی کے ساتھ ٹیکس ادا کریں۔‘‘

یاد رہے کہ سال 16 - 2015 کے بجٹ میں حکومت نے ٹیکس نادہندگان پر بنکوں کے ذریعے پچاس ہزار سے زائد رقم کی ترسیل پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا تھا جسے بعد میں کم کر کے 0.3 فیصد کر دیا گیا تھا۔

تاہم ملک بھر میں تاجروں نے اس ٹیکس کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کئی مرتبہ اس کے خلاف احتجاج بھی کیا، جس کے بعد حکومت نے ان سے تفصیلی مذاکرات کے بعد ٹیکسوں کی رضاکارانہ ادائیگی کی سکیم کا اجرا کیا ہے۔

پاکستان کی مجموعی پیداوار میں ٹیکسوں کی شرح دس فیصد کے قریب ہے جو دنیا میں کم ترین شرح میں سے ایک ہے اور ملک میں ایک فیصد سے بھی کم لوگ اپنی آمدن پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں سے ملک کی مجموعی پیداوار میں ٹیکسوں کا حصہ 9 سے 11 فیصد کے درمیان رہا ہے۔

جب عوام ٹیکس ادا نہیں کرتے تو حکومت کو ملک کا کاروبار چلانے کے لیے قرضوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے لیے جانے والے قرضوں کا بوجھ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ملکی بجٹ کا ایک تہائی سے بھی زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی لیے خرچ ہو جاتا ہے جس کے باعث تعلیم، صحت، ترقیاتی منصوبوں کے لیے اضافی وسائل مختص کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔

جمعے کو ہونے والی تقریب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی خطاب کیا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ نئی ٹیکس سکیم کو مزید بہتر بنائیں تا کہ زیادہ سے زیادہ افراد اس میں شرکت کر سکیں۔

XS
SM
MD
LG