اسلام آباد —
پاکستان کے صدر ممنون حسین نے ڈرون حملوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حملے بند ہونے چاہیں۔
اسلام آباد میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب میں صدر ممنون حسین نے کہا کہ ڈرون حملے نا صرف پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اُن کے بقول ایسے حملوں سے دہشت گردی کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو رہا ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا ڈرون حملے ہر صورت بند ہونے چاہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی حکومت کی کوششوں کے لیے ڈرون حملے غیر سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔
اُنھوں کا کہنا تھا کہ پاکستان قیام امن کے لیے باہمی احترام کے اصولوں کے مطابق بین الاقوامی برادری اور علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ اُمید بھی کرتا ہے کہ بین الاقوامی برادری علاقائی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر 2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ پاکستان نے اہم کردار ادا کیا اور اُن کے بقول اس جنگ کا حصہ بننے کے باعث نا صرف ہزاروں پاکستانیوں نے جانی قربانی دی بلکہ ملک کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان بھی ہوا۔
پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ 2014ء افغانستان اور خطے کی تاریخ میں انتہائی اہم سال ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ بحثیت پڑوسی ملک کے افغانستان کو درپیش سلامتی کے بہت سے چیلنج پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل افغانوں کی زیر قیادت عمل ہی سے ممکن ہے جس میں تمام فریقوں کی شمولیت ضروری ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کی حمایت کرتا رہا ہے اور اس ضمن میں آئندہ بھی تمام کوششوں میں معاونت جاری رکھی جائے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، متحد اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔
اسلام آباد میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب میں صدر ممنون حسین نے کہا کہ ڈرون حملے نا صرف پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اُن کے بقول ایسے حملوں سے دہشت گردی کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو رہا ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا ڈرون حملے ہر صورت بند ہونے چاہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی حکومت کی کوششوں کے لیے ڈرون حملے غیر سود مند ثابت ہو رہے ہیں۔
اُنھوں کا کہنا تھا کہ پاکستان قیام امن کے لیے باہمی احترام کے اصولوں کے مطابق بین الاقوامی برادری اور علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔
صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ اُمید بھی کرتا ہے کہ بین الاقوامی برادری علاقائی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر 2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ پاکستان نے اہم کردار ادا کیا اور اُن کے بقول اس جنگ کا حصہ بننے کے باعث نا صرف ہزاروں پاکستانیوں نے جانی قربانی دی بلکہ ملک کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان بھی ہوا۔
پاکستانی صدر کا کہنا تھا کہ 2014ء افغانستان اور خطے کی تاریخ میں انتہائی اہم سال ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ بحثیت پڑوسی ملک کے افغانستان کو درپیش سلامتی کے بہت سے چیلنج پاکستان سے جڑے ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا حل افغانوں کی زیر قیادت عمل ہی سے ممکن ہے جس میں تمام فریقوں کی شمولیت ضروری ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کی حمایت کرتا رہا ہے اور اس ضمن میں آئندہ بھی تمام کوششوں میں معاونت جاری رکھی جائے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، متحد اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔