رسائی کے لنکس

سیاسی ماحول کی گرما گرمی میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اعلان کر رکھا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف مبینہ بدعنوانی پر خود کو احتساب کے لیے پیش نہیں کرتے یا اقتدار سے علیحدہ نہیں ہوتے تو وہ دو نومبر کو اسلام آباد میں ایک احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے شہر کو بند کر دیں گے۔

پاکستان کے سیاسی ماحول میں رواں ہفتے دیکھی جانے والی گرما گرمی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس میں ایک طرف حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دو نومبر کے اعلان کردہ حکومت مخالف احتجاج کی حمایت حاصل کرنے کے لیے دیگر جماعتوں سے رابطے کر رہی ہے تو دوسری جانب حکومتی عہدیداروں کی طرف سے عمران خان کے اس فیصلے پر تنقید میں شدت آئی ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اعلان کر رکھا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف مبینہ بدعنوانی پر خود کو احتساب کے لیے پیش نہیں کرتے یا اقتدار سے علیحدہ نہیں ہوتے تو وہ دو نومبر کو اسلام آباد میں ایک احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے شہر کو بند کر دیں گے۔

ہفتہ کو پی ٹی آئی کے ایک مرکزی راہنما شاہ محمود قریشی نے حزب مخالف کے ایک اور جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں سے ملاقات کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لیے حزب مخالف کی تمام جماعتیں متفق تھیں لیکن ان کے بقول حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث اس میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔

دوسری طرف حکومتی عہدیداروں نے بھی حزب مخالف کے راہنماؤں سے رابطے کر کے عمران خان کے احتجاج پر انھیں اپنے موقف سے مطمئن کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔

حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی یہ کہہ چکی ہے کہ وہ احتساب کے حق میں ہے لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کے اعلان کی وہ حمایت نہیں کرتی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ہفتہ کو سکھر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "کسی بھی شہر کو بند کر دینا وہ غیر قانونی ہے غیر آئینی ہے۔"

ادھر وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی نامہ نگاروں سے گفتگو میں ایک بار پھر پی ٹی آئی کے احتجاج سے مشروط مطالبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بدعنوانی کے خلاف اگر ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں پیش کیے جائیں اور عدالت کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔

عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق وزیراعظم سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان درخواستوں کی سماعت کے لیے یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

XS
SM
MD
LG