رسائی کے لنکس

یہ خلائی مخلوق ہے کیا اور کہاں سے آئی؟


علی رانا/کنور رحمان خان

پاکستانی سیاست میں گذشتہ دو روز سےسب سے زیادہ زیر بحث خلائی مخلوق ہے۔ لیکن، یہ خلائی مخلوق ہے کیا اور کہاں سے آئی؟

اس مخلوق کا تذکرہ سب سے پہلے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گذشتہ روز نیب کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا مقابلہ پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف سے نہیں ہے بلکہ خلائی مخلوق سے ہے‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’خلائی مخلوق مرضی کی پارلیمنٹ لانا چاہتی ہے۔ لیکن، ان کا وہ اثر نہیں رہا‘‘۔

سابق وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد، مختلف سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر اس کا تذکرہ ہونے لگا۔

رات گئے سپیکر قومی اسمبلی کے عشائیہ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے جب اس حوالے سے بات کی گئی تو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ’’انتخابات نگران حکومت نہیں، بلکہ خلائی مخلوق کروائے گی۔ لیکن، ہم پھر بھی حصہ لیں گے‘‘۔

وزیر اعظم کے بعد، سب سے چونکا دینے والا بیان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا تھا۔ کمیشن کے ترجمان نے باضابطہ بیان جاری کیا جس میں اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’انتخابات کوئی خلائی مخلوق نہیں کروا رہی بلکہ الیکشن کمیشن عام انتخابات 2018 کیلئے مکمل تیار ہے‘‘۔

الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے خلائی مخلوق والے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات 2018 کے لیے مکمل تیار ہے اور انتخابات کوئی خلائی مخلوق نہیں کروا رہی۔ یہ بیان آئین کی روح اور الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کے خلاف ہے جب کہ الیکشن کمیشن آئینی و قانونی ذمہ داریوں میں مکمل آزاد ہے۔ پریس کانفرنس میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اہم منصب پر فائز شخصیات ایسے بیانات سے گریز کریں، ایسے بیانات محض قیاس آرائیوں اور مفروضوں پر مبنی ہوتے ہیں، ایسے بیانات آئین کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہیں۔

ان کے بعد، وزیر داخلہ احسن اقبال بھی میدان عمل میں آئے اور کہا کہ پاکستانی عوام کا مقابلہ کوئی خلائی مخلوق نہیں کرسکتی اور اب تو 20 کروڑ عوام ہی مخلوق کا توڑ کرے گی۔

قومی اسمبلی میں بھی اسی مخلوق کا تذکرہ رہا اور تمام افراد کا کہنا ہے کہ اس خلائی مخلوق سے الیکشن کو بچایا جائے۔
دلچسپ تبصرہ آصف علی زرداری نے کیا جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ خلائی مخلوق کونسی ہے، تو انہوں نے کہا کہ خلائی مخلوق کے بارے میں پہلے میاں صاحب بتائیں کیوں کہ وہ نہ صرف ان کو استعمال کرتے رہے ہیں بلکہ ان کے خلائی مخلوق کے ساتھ قریبی تعلقات بھی رہے ہیں۔ 1988 میں چھانگا مانگا، حمید گل سمیت دیگر اداکاروں کے ساتھ یہ رہے ہیں جب کہ اصغر خان کیس میں بھی ان کا اہم کردار ہے اور یہ ساری خلائی مخلوق ان کے ساتھ چلتی رہی ہے۔

کوئی بھی شخص اس حوالے سے وضاحت کرنے کے بجائے ان کے کام کے حوالے سے بات کر رہا ہے۔ لیکن عام طور پر ایسے نام فوجی اسٹیبلشمنٹ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں حساس اداروں اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے لیے عموماً ’فرشتے‘ اور اس سے ملتے جلتے نام استعمال کیے جاتے ہیں۔ لیکن ’خلائی مخلوق‘ کا نام پہلی مرتبہ استعمال کیا گیا ہے۔

ادھر، معروف صحافی اور تجزیہ کار، سلمان غنی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’خلائی مخلوق سے مراد ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ ہے اور یہ مخلوق پاکستان میں ہر الیکشن سے پہلے متحرک ہو جاتی ہے‘‘۔

سلمان غنی نے کہا کہ ’’گزشتہ رات پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں خود کہا کہ نواز شریف فوج کی مدد سے جیتتے رہے ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’اِسی خلائی مخلوق کا تذکرہ سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین اپنی اپنی کتابوں میں بھی کر چکے ہیں کہ کس طرح مسلم لیگ قائد اعظم بنی اور پی ایم ایل (ق) کو کس طرح قومی اسمبلی کی نشستیں ملیں‘‘۔

دفاعی تجزیہ کار حسن عسکری نے خلائی مخلوق سے متعلق ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس طرح کے الفاظ الیکشن سے قبل استعمال کیے جاتے ہیں، خلائی مخلوق کی اصطلاح فوجی اسٹیبلشمنٹ کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ چونکہ سیاستدان براہ راست افواج کا نام لینا نہیں چاہتے، لہذا، وہ اشاروں میں اس کا تذکرہ کر رہے ہیں‘‘۔

حسن عسکری نے کہا کہ ’’خلائی مخلوق کو بھی علم ہے کہ یہ نام ان کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG