وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ 14 اگست کو احتجاجی مارچ کر کے یوم آزادی پر ’یوم بربادی‘ کا تصور نہ دیں۔
عمران خان یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ 14 اگست کو ان کے بقول اپنے لاکھوں کارکنوں کے ہمراہ مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد کے ڈی چوک میں دھرنا دیں گے جس کا مقصد گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے کے خلاف احتجاج ہے۔
حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ ملک اس وقت کسی بھی طرح ایسے احتجاجی جلسوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ہفتہ کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب مسلح افواج شمالی وزیرستان میں ملک کی سلامتی کی جنگ لڑ رہی ہیں وہ نئے محاذ نہ کھولیں۔
"آپ (عمران خان) اپنا پرچم تھوڑے دنوں کے لیے نیچے رکھ دیں۔۔۔وہاں پاکستان کی افواج شمالی وزیرستان میں پاکستان کا مورثہ مضبوط کر رہی ہیں، عمران خان صاحب آپ پاکستان میں پاکستان کے مورچے کو کمزور نہ کریں آپ بھی اس کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔"
تحریک انصاف کی طرف سے وفاقی وزیر کے اس تازہ بیان پر تاحال کوئی ردعمل تو سامنے نہیں آیا لیکن پی ٹی آئی کے عہدیداروں کے بقول 14 اگست کو ہونا والا مارچ ملتوی کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں۔
پرویز رشید کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ماضی کی روایت کو زندہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے قومی تقریب کا انعقاد کرے گی جس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دعوت دی جائے گی۔
" اس تقریب میں سب کو دعوت دی جائے گی اس کے بعد جو بھی کوئی کرنا چاہتے ہیں وہ کریں، ہم نے کسی کو روکا نہیں صرف یہ کہا ہے کہ اس قومی تقریب میں سب شرکت کریں اور سب کو اس کی دعوت دیں گے۔"
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ماضی میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے 14 اگست کو پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوا کرتی تھی لیکن بعد ازاں سکیورٹی وجوہات کے بنا پر اسے کنونشن سنٹر میں منتقل کر دیا گیا۔
اسی طرح ڈی چوک میں واقع پریڈ انکلیو پر ہر سال 23 مارچ کو مسلح افواج کی پریڈ ہوا کرتی تھی جسے بعد میں سپورٹس کمپلیکس میں منعقد کیا جانے لگا اور پھر سابق فوجی صدر پرویز مشرف ہی کے دور میں سلامتی کے خدشات کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا۔