رسائی کے لنکس

وزیر اعظم کی حسین حقانی کے مؤقف کی بھرپور تائید


قومی اسمبلی میں وزیراعظم گیلانی
قومی اسمبلی میں وزیراعظم گیلانی

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے حسین حقانی کے خلاف الزامات کی تردید کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکی حکومت کو بھیجے گئے متنازع ’میمو‘ یا مراسلے کی اعلٰی سطحی تحقیقات کو شفاف بنانے کے لیے سابق سفیر سے استعفی لیا گیا ہے۔

جمعرات کی شب قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کی طرف سے میمو اسکینڈل کے بارے میں پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے سے متعلق اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کی سنجیدگی سے آگاہ ہے اور تحقیقات کو شفاف بنانے کے لیے ہی حسین حقانی سے استعفی لیا گیا۔

’’کوئی بھی سفیر( ہو)، اُس کے اتنے تعلقات ضرور ہو سکتے ہیں کہ کسی خط کو پہنچانے کے لیے اُس کو کسی تیسرے شخص کی ضرورت نہیں ہے۔ اوراگرہمیں کوئی پیغام دینا ہوتا تو ہمارے بھی (امریکہ کے ساتھ) اتنے اچھے تعلقات ہیں کہ ہم بھی دے سکتے تھے۔ خواہ آئی ایس آئی ہو، فوج ہو یا سیاسی حکومت ہو جب تینوں کی سوچ ایک ہے تو ہمیں کیا ضرورت پڑی تھی کہ ہم (امریکہ سے) کہتے کہ جی ہمیں اُن (فوج) سےخطرہ ہے اورآپ ہمیں بچا لیں۔اگر ہمیں کبھی خطرہ ہوا تومیں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم فوج کی طرف دیکھنے کی بجائے پاکستانی عوام کی طرف دیکھیں گے۔‘‘

پاکستانی نژاد ایک امریکی کاروباری شخصیت منصور اعجاز کا الزام ہے کہ صدرآصف علی زرداری سے منسوب اُس خفیہ مکتوب کے مصنف حسین حقانی تھے جس میں فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہان کی برطرفی کے سلسلے میں امریکہ سے مدد طلب کی گئی تھی۔ دس مئی کو امریکی حکومت کو بھیجے گئے اس مکتوب میں صدر زرداری کی طرف سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ ایبٹ آباد میں اُسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی آپریشن پرپاکستانی فوج غصے میں ہے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کی تیاریاں کررہی ہے۔

سابق سفیر حسین حقانی
سابق سفیر حسین حقانی

حسین حقانی خط سے لاتعلقی اوراپنے اوپر لگائے گئےالزامات کومن گھڑت قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں اور جمعرات کو وزیر اعظم گیلانی کا پارلیمان میں بیان اُن کے موقف کی تائید کے مترادف ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل دارالحکومت میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ مبینہ خط سے جنم لینے والے اسکینڈل سے اُن کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور آئندہ عام انتخابات منصفانہ، شفاف اور وقت مقررہ پر ہی ہوں گے جن میں فتح پیپلز پارٹی کی ہوگی۔

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر آئندہ انتخابات شفاف نہ ہوئے تو’’ پاکستان کی سڑکوں پہ خون ہوگا کیونکہ عوام فراڈ الیکشن کو قبول نہیں کرے گی‘‘۔

’’وہ جو حکومت کے جانے کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتے آرہے ہیں اُن کو اس (میمو اسکینڈل کے معاملے) پر بھی شرمندگی ہوگی۔‘‘

وزیر اعظم گیلانی کا اشارہ حزب مخالف کی جماعتوں اور نجی ٹی وی چینلز پر ہونے والے سیاسی مذاکروں کی طرف تھا جن میں الزام لگایا جارہا ہےکہ امریکی حکومت کو بھیجے گئے مبینہ صدارتی مراسلے پر حسین حقانی کے مستعفی ہونے کے بعد یہ معاملہ اب یہاں ختم نہیں ہوگا بلکہ صدر زرداری بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کے ڈھانچے کے بارے میں تفصیلات جلد سب کو معلوم ہوجائیں گی لیکن اپوزیشن کی مطالبات کے باوجود انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ کمیٹی کب تشکیل دی جائے گی اور تحقیقات کتنی مدت میں مکمل کی جائیں گی۔

سابق وزیر اطلاعات شیری رحمن کو امریکہ میں پاکستان کا نیا سفیر بنانے کا دفاع کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے اور ایسا کرنے کے لیے فوج کی رضا مندی لینے کے وہ پابند نہیں۔

XS
SM
MD
LG