رسائی کے لنکس

سابق وزرا و اراکین پارلیمنٹ کی تحریک انصاف میں شمولیت


سابق وزرا و اراکین پارلیمنٹ کی تحریک انصاف میں شمولیت
سابق وزرا و اراکین پارلیمنٹ کی تحریک انصاف میں شمولیت

عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف میں پیر کو اسلام آباد میں سابق وزرا، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پر مشتمل لگ بھگ 30 سیاستدانوں نے شمولیت کا اعلان کیا۔

ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے عمران خان کے ہمراہ موجود ان سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی وجہ موجودہ نظام میں تبدیلی کا نظریہ ہے کیوں کہ اس کے بغیر ملک سیاسی و اقتصادی ترقی نہیں کر سکے گا۔

جن سیاستدانوں نے تحریک انصاف میں شامل ہونے کا اعلان کیا ان میں جہانگیر ترین، اویس لغاری، غلام سرور خان، سکندر حیات خان بوسن اور اسحاق خان خاکوانی بھی شامل تھے۔

جہانگیر ترین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا گروپ گذشتہ کئی مہینوں سے ایک سیاسی جماعت تشکیل دینے کے عمل سے گرز رہا تھا لیکن عمران خان کے ایجنڈے سے متاثر ہو کر متفقہ طور پر اُنھوں نے تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔

’’عمران خان تبدیلی اور امید کی علامت بن گئے ہیں اور ہمارے گروپ کی مجموعی سوچ ان سے ہم آہنگ ہے اور یہ ہی ہم آہنگی تحریک انصاف میں شمولیت کا باعث بنی۔‘‘

تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کرنے والے ان افراد میں سے اکثریت کا تعلق مخلوط حکومت میں شامل مسلم لیگ (ق) سے تھا۔ لیکن عمران خان نے کہا کہ مرکز اور پنجاب میں برسر اقتدار ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی ان سے رابطے میں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ نئے لوگوں کی شمولیت سے تحریک انصاف مزید مضبوط ہو گی۔

’’ایک پراپینگڈہ چل رہا ہے کہ آپ کے پاس یہ لوگ کیوں آ رہے ہیں اور دوسرا یہ کہ پرانے لوگوں کا کیا ہو رہا ہے۔ سیاسی جماعت کوئی کلب نہیں ہے بلکہ سمندر ہوتا ہے، ہمارا مقصد ملک میں حکومت بنانا اور اصلاحات لانا ہے اس مقصد میں صرف معیار پر فیصلہ ہو گا اور یہ تمام لوگ غیر مشروط طور پر تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں۔‘‘

30 اکتوبر کو لاہور میں مینار پاکستان پر ایک کامیاب جلسے کے انعقاد کے بعد پاکستان کے کئی سینیئر سیاستدان عمران خان کی سیاسی جماعت میں شامل ہو چکے ہیں جن میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود، سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی اور پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر شفقت محمود شامل ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے لیے آئندہ انتخابات سے پہلے یقیناً ایک پریشان کن پیش رفت ہے۔ لیکن حکمران پیپلز پارٹی کے قائدین اور خود وزیراعظم یوسف رضا گیلانی تحریک انصاف کی مقبولیت سے خائف ہونے کے تاثر کو رد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG