محمد ثاقب
پاکستان کی 5 بڑی دینی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل کو مکمل بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ان جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں اسی پلیٹ فارم سے حصہ لیا جائے گا۔
پانچ بڑی دینی جماعتوں کے اجلاس کے بعد کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے راہنما اور متحدہ مجلس عمل کے سابق سربراہ علامہ شاہ احمدنورانی مرحوم کے صاحبزادے شاہ اویس نورانی نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ بحال کرنے پر مکمل اتفاق کرلیا گیا ہے۔ ایک ماہ کے اندر تنظیم سازی مکمل کی جائے گی جبکہ منشور کمیٹی فوری طور پر کام شروع کردے گی۔ ایم ایم اے اپنے پرانے انتخابي نشان کتاب پر آئندہ انتخابات میں الیکشن میں حصہ لے گی۔
طویل اجلاس میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، جمعیت علمائے پاکستان کے علامہ شاہ اویس نورانی، مرکزی جمیعت اہل حدیث علامہ ساجد میر اور اسلامی تحریک کے علمامہ ساجد نقوی اور دیگر راہنماؤں نے شرکت کی اور انتخابي اتحاد کا اعلان کیا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ یہ جماعتیں ایک ماہ میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے علیحدگی کے حوالے سے فیصلہ کریں گی۔ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ قبائلی علاقہ جات کے مستقبل پر بھی مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
شاہ اویس نورانی نے کہا کہ نئے سال کے آغاز سے بھر پور عوامی رابطہ مہم بھی شروع کی جائے گی۔ خطے میں امریکہ کی پالیسی، بیت المقدس کی صورت حال، مسئلہ کشمیر، ختم نبوت کا ایشو اور عوام کو درپیش دیگر مسائل پر ایم ایم اے پارلیمانی، قانونی اور عوامی جنگ لڑے گی۔
متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے دینی جماعتیں اس سے قبل 2002 کے عام انتخابات میں بھی حصہ لے چکی ہیں جس میں یہ اتحاد وفاق میں اپوزیشن جبکہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں حکومت بنانے میں کامیاب رہا تھا۔ لیکن جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان اختلافات کے باعث دینی جماعتوں کا یہ اتحاد 2008 کے انتخابات سے قبل ہی ٹوٹ گیا تھا۔
معروف تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ 2002 کے مقابلے میں صورت حال اب کافی مختلف ہے۔ مجلس عمل کی انتخابي سیاست میں کامیابی کے إمكانات زیادہ روشن دکھائی نہیں دیتے۔ حال ہی میں وجود میں آنے والی ملی مسلم لیگ اور تحریک لبیک جیسی جماعتیں فی الحال اس اتحاد کا حصہ نہیں ہیں جو مختلف علاقوں میں اپنا اثر اور ووٹ بینک بھی رکھتی ہیں۔ جبکہ جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ پاکستان تحریک انصاف سے انتخابي اتحاد بنانے کا متمنی ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر وہ مجلس عمل کو ملک کی تمام دینی جماعتوں کا واحد اتحاد قرار نہیں دے رہے، تاہم سندھ کے شہری علاقوں میں یہ اتحاد ایم کیو ایم کی تقسیم اور ٹوٹ پھوٹ کے باعث کہیں کہیں کامیابی ضرور حاصل کر سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کی رائے کے مطابق اتحاد میں شامل جماعتیں گذشتہ عام انتخابات میں کوئی خاص کامیابی نہیں سمیٹ سکیں تھیں جس کے باعث ان جماعتوں نے ایک بار پھر متحدہ ہو کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ اتحاد آئندہ انتخابات میں اہم سیاسی قوت ہوگا۔