پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم کو موثر اور کامیاب بنانے کے لیے حکومت نے علمائے دین سے بھی اس سلسلے میں بھرپور کردار ادا کرنے کو کہا ہے۔
پولیو وائرس کے خلاف عالمی دن کے موقع پر جمعہ کو پاکستانی اخبارات میں حکومت کی طرف سے شائع کردہ خصوصی اشتہارات میں بھی علمائے دین کی اس مہم کے بارے میں رائے کو شامل کیا گیا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے جو خصوصی اشتہارات شائع کیے گئے اُن میں پولیو وائرس کے خطرے کی نشاندہی کرنے کے علاوہ معاشرے کے تمام حلقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وائرس کے خاتمے کے لیے متحرک کردار ادا کریں۔
رواں سال جون میں اسلام آباد میں انسداد پولیو کی کوششوں میں معاونت کے لیے بین الاقوامی علما کانفرنس منعقد کی گئی جس کے بعد ایک فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا۔
اس فتویٰ میں انسداد پولیو کے قطروں کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پولیو ویکسین میں کوئی حرام یا مضر صحت اجزا شامل نہیں۔
پاکستان علما کونسل کے سربراہ حافظ طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بچوں کو پولیو کیے قطرے پلوانا والدین کی ذمہ دار ی ہے اور پولیو ویکسن میں کوئی بھی خلاف شریعت چیز شامل نہیں ہے۔
’’والدین کو بالکل کوتاہی نہیں کرنی چاہیئے شریعت اسلامیہ دوائی لینے کا حکم دیتا ہے --- اور ہم نے بہت تحقیق کی ہے کئی کئی دن ڈاکٹروں کے ساتھ لگائے ہیں، سائنسی ماہرین اور ڈاکٹروں کے ساتھ (یہ جاننے کے لیے) کہ پولیو ویکسین میں ایسی کوئی چیز ہو جو خلاف شریعت ہو، خلاف اسلام ہو اور حرام ہو تو سب کی متفقہ رائے ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔‘‘
پاکستان میں حالیہ برسوں میں انسداد پولیو مہم میں حصے لینے والے رضا کاروں اور ان کی سکیورٹی پر معمور اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ یہ مہم بھی شدید متاثر ہوئی۔ علما کرام نے ایسے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔