اسلام آباد —
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے علاقے سیہون میں صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر گرمی کی شدت اور لُو لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 51 ہوگئی ہے۔
جامشورو کے ڈپٹی کمشنر سہیل ادیب باچانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں 15 جون سے جمعرات کے درمیان ہوئیں جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔
تاہم سیہون میں عرس کے موقع پر موجود ایدھی ویلیفیئر سروس کے اہلکار غلام سرور نے ان ہلاکتوں کی تعداد 62 بتائی ہے لیکن ان میں وہ اموات بھی شامل ہیں جو مختلف حادثات کی وجہ سے ہوئیں۔
لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ملکوں سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
سندھ کے ان علاقوں میں گرمی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جون کے مہینے میں یہاں درجہ حرارت 48 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جامشورو کا کہنا تھا کہ سیہون کی اپنی آبادی لگ بھگ پچاس ہزار ہے لیکن عرس کے موقع پر ان کے بقول تقریباً 15 لاکھ افراد یہاں موجود ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے بجلی کے نظام میں خرابی کے باعث علاقے میں تقریباً 12 گھنٹے بجلی بھی بند رہی اور اس دوران شدید گرمی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
اکثر اموات بھیڑ میں شدید گرمی کی وجہ سے دم گھٹنے سے بھی ہوئیں اور سہیل ادیب کے بقول مرنے والوں میں 20 سے 70 سال تک کی عمر کے لوگ شامل ہیں۔
انتظامی عہدیدار نے بتایا کہ لوگوں کے بے پناہ رش کی وجہ سے شہر میں پانی کے لیے لگائی گئی سبیلوں میں پانی کی فراہمی میں بھی دشواری پیش آرہی ہے۔
سہیل ادیب نے کہا کہ مزار اور اس کے گردونواح میں سات میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے ہیں جب کہ لوگوں کو تیز دھوپ اور گرمی سے بچنے کی ہدایت کی جارہی ہے اور اس بارے میں اعلانات بھی کروائے جا رہے ہیں۔
جامشورو کے ڈپٹی کمشنر سہیل ادیب باچانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں 15 جون سے جمعرات کے درمیان ہوئیں جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔
تاہم سیہون میں عرس کے موقع پر موجود ایدھی ویلیفیئر سروس کے اہلکار غلام سرور نے ان ہلاکتوں کی تعداد 62 بتائی ہے لیکن ان میں وہ اموات بھی شامل ہیں جو مختلف حادثات کی وجہ سے ہوئیں۔
لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ملکوں سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
سندھ کے ان علاقوں میں گرمی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جون کے مہینے میں یہاں درجہ حرارت 48 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جامشورو کا کہنا تھا کہ سیہون کی اپنی آبادی لگ بھگ پچاس ہزار ہے لیکن عرس کے موقع پر ان کے بقول تقریباً 15 لاکھ افراد یہاں موجود ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے بجلی کے نظام میں خرابی کے باعث علاقے میں تقریباً 12 گھنٹے بجلی بھی بند رہی اور اس دوران شدید گرمی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
اکثر اموات بھیڑ میں شدید گرمی کی وجہ سے دم گھٹنے سے بھی ہوئیں اور سہیل ادیب کے بقول مرنے والوں میں 20 سے 70 سال تک کی عمر کے لوگ شامل ہیں۔
انتظامی عہدیدار نے بتایا کہ لوگوں کے بے پناہ رش کی وجہ سے شہر میں پانی کے لیے لگائی گئی سبیلوں میں پانی کی فراہمی میں بھی دشواری پیش آرہی ہے۔
سہیل ادیب نے کہا کہ مزار اور اس کے گردونواح میں سات میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے ہیں جب کہ لوگوں کو تیز دھوپ اور گرمی سے بچنے کی ہدایت کی جارہی ہے اور اس بارے میں اعلانات بھی کروائے جا رہے ہیں۔