وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر آئندہ عام انتخابات کے وقت پر انعقاد اور حکومت کی اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کسی جوڈیشل مارشل لا کا کوئی امکان نہیں۔
حالیہ دنوں میں بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے ایسی آوازیں آ رہی تھیں کہ عام انتخابات سے قبل جوڈیشل مارشل لا لگ سکتا ہے جب کہ حزب مخالف کے قانون ساز شیخ رشید احمد نے تو عدلیہ کو مداخلت کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات کے شفاف انعقاد کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
لیکن ہفتہ کو لاہور کے قریب ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور انتخابات جولائی میں ہوں گے۔
"فیصلہ جولائی میں عوام نے کرنا ہے، جو فیصلہ ہو گا وہ سر آنکھوں پر، جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا، نہ کسی جوڈیشل نے ہونا ہے اور نہ کسی اور مارشل لا نے آنا ہے۔"
انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی کرنی ہے یہ صرف جمہوریت کے ذریعے اور عوام کے فیصلے سے ہی ہوگی۔ ان کے بقول عوام جولائی میں فیصلہ کریں گے اور اگست میں نئی حکومت آئے گی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایک روز قبل ہی پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے جوڈیشل مارشل لا سے متعلق سامنے آنے والے بیانات کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں صرف ایک ہی طرز حکومت ہے اور وہ جمہوریت ہے۔ ان کے بقول آئین میں جوڈیشل مارشل لا کا کوئی تصور نہیں ہے۔
شیخ رشید کے بیان پر حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سمیت بعض دیگر سیاسی راہنماؤں نے سخت تنقید کی تھی جس کے بعد شیخ رشید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس نگران وزیراعظم نامزد کریں۔
موجودہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کرتے ہیں۔