پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف دو روزہ دورے پر بدھ کو قطر پہنچے جہاں قطر سے مائع قدرتی گیس ’ایل این جی‘ کی درآمد کے ایک اہم منصوبے پر دستخط کیے گئے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اس کے علاوہ صحت، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور تعلیم و تحقیق کے شعبوں میں تعاون سے متعلق بھی مفاہمت کی کئی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ قطر روانگی سے قبل وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کا 50 فیصد انحصار گیس سے حاصل ہونے والی توانائی پر ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ قطر سے ’ایل این جی‘ مائع گیس کی جزوی فراہمی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے لیکں اس وقت ضرورت کی بیناد پر ہی صارفین کو ’ایل این جی‘ فراہم کی جاتی ہے۔
’’(معاہدے) کے تحت اس سال اور آئندہ برس (ایل این جی سے لدے) تین بحری جہاز ہر مہینے پاکستان آئیں گے جب کہ 2017ء کے بعد ہر مہینے (قطر سے ایل این جی لانے والے بحری جہازوں) کی تعداد پانچ ہو جائے گی۔ آئندہ ماہ تواتر کے ساتھ 400 ملین کیوبک فٹ روزانہ گیس آنا شروع ہو جائے گی اور اس کی قیمت بھی پانچ ڈالر سے کم ہو گی اور بڑی انوکھی بات یہ ہو گئی ہے کہ درآمد شدہ گیس اب مقامی گیس سے سستی ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ اس نوعیت کے پانچ مزید معاہدے قطر کے ساتھ کیے جائیں گے۔
پاکستان کو کئی سالوں سے توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے جس سے ناصرف گھریلو صارفین کو مشکلات کا سامنا رہا بلکہ ملک کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔
اقتصادی اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ توانائی کی ضروریات پر قابو پانے سے ملکی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قطر میں ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد پاکستانی حصول روزگار کے لیے موجود ہیں۔
اُدھر پاکستانی فضائیہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ چین کے اشتراک سے پاکستان میں تیار کردہ دو جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے اور دو سپر مشاک جہاز بھی دوحا پہنچائے گئے ہیں جہاں وہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے سامنے فضائی مظاہرہ کریں گے۔
پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ وہ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیاروں کے خریدار تلاش کر سکے۔
وزیراعظم کے دورہ قطر کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی جائے گی۔