رسائی کے لنکس

خیبر پختونخواہ: 200 دیہات کو ’سولر پینل‘ کی فراہمی کا منصوبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں چھ چھوٹے ڈیم جب کہ میدانی علاقوں میں ’سولر سٹم‘ نسب کیا جائے گا۔

پاکستان کے شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے دور افتادہ، پسماندہ اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 200 دیہات میں رہنے کو شمسی توانائی سے بجلی کے حصول کے لیے ’سولر پینل‘ فراہم کیے جائیں گے۔

جب کہ ایسے پہاڑی علاقے جہاں پانی دستیاب ہے وہاں بجلی پیدا کرنے کے لیے چھوٹے پیداواری پلانٹ نصب کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے وائس آف امریکہ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں منصوبوں پر کام کے آغاز کے لیے باقاعدہ سروے شروع کیا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں چھ چھوٹے ڈیم جب کہ میدانی علاقوں میں ’سولر سٹم‘ نسب کیا جائے گا۔

’’وہ گاؤں جہاں پر بجلی نہیں ہے اور ان میں ابھی ہم نے اسکیم شروع کی ہے 200 گاؤں میں رہنے والوں کو سولر پینل دیے جا رہے ہیں۔ چھوٹے گھر ہیں دو کمروں پر مشتمل۔۔ تو حکومت نے ان کے لیے یہ اسکیم بنائی ہے کہ بجلی کی سہولت ان کو اس طرح فراہم کر دی جائے۔‘‘

مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ بعد میں اس منصوبے کو صوبے کے دیگر علاقوں تک وسعت دی جائے گی۔

’’ابھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے تقریباً ایک لاکھ کے لگ بھگ ایک گھر پر خرچہ آ رہا ہے۔ ایک گاؤں میں کتنے گھر ہیں اس کے مطابق ہی کل رقم کا اندازہ ہو سکے گا۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ بعض دیہاتوں میں مائیکرو ہائیڈل پاور پلانٹ بھی نصب کیے جا رہے ہیں۔

’’جہاں بجلی نہیں ہے تو ہم نے پورے گاؤں کے لیے مائیکرو ہائیڈل پاور پراجیکٹ شروع کیے ہیں کوئی ایک میگا واٹ، کوئی ڈیڑھ میگا واٹ تو اس سے سو کے قریب ان دیہات کو بجلی ہم نے فراہم کرنی ہے۔۔ تو اس کی قیمت تقریباً چار روپے سے کم ہے پر یونٹ۔‘‘

صوبائی حکومت کے مطابق ’سولر پینل‘ کے ساتھ ہر گھر کو تین ’ایل ای ڈی‘ بلب، دو پنکھے، موبائل چارجر اور دو بیٹریاں مفت فراہم کی جائیں گی۔

پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے، اگرچہ گزشتہ دو سالوں میں صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے لیکن اب بھی ملک کے دیہی علاقوں کو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا رہتا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار کے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے اور 2018ء تک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG