حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب اور علاقے میں اپنی جماعت کے نظریاتی و دیرینہ کارکنان سے ملاقاتیں کی ہیں جسے مبصرین آئندہ عام انتخابات کے لیے اس جماعت کی انتخابی مہم کے آغاز سے تعبیر کر رہے ہیں۔
شمال مغربی ضلع چترال پیپلزپارٹی کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے جہاں سے عموماً اسی جماعت کے امیدوار انتخابات میں کامیاب ہوتے آئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے 1960ء کی دہائی کے اواخر میں یہاں کا دورہ کر کے اپنی سیاسی جماعت کے لیے بنیاد فراہم کی تھی۔ بعد ازاں فوجی آمر ضیا الحق کے 11 سالہ دور اقتدار کے بعد جب جماعتی بنیادوں پر انتخاب ہوئے تو ذوالفقار علی بھٹو کی بیوہ نصرت بھٹو نے چترال سے ہی قومی اسمبلی کی نسشت پر کامیابی حاصل کی تھی۔
بلاول بھٹو نے اپنے جلسے میں اپنے سیاسی حریف جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نہ تو مرکزی حکومت اور نہ صوبائی حکومت چترال کے لوگوں کے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب رہی۔
انھوں نے اپنی جماعت کے منشور کا حوالہ دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ پیپلز پارٹی چترال کے لوگوں کے لیے بنیادی سہولتوں کو یقینی بنائے گی۔
ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے نوجوان سربراہ کے دورہ چترال کے بارے میں ایک مقامی اخبار کے مدیر سید ذوالفقار علی شاہ کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی نے بظاہر اپنی انتخابی مہم کا بھرپور آغاز کر دیا ہے اور چترال سے اس کی کامیابی کے امکانات خاصے روشن ہیں۔
"چترال میں پیپلزپارٹی کی نچلی سطح تک تنظیمیں موجود ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ بلاول یہاں سے کافی کچھ حاصل کر لے گا۔"
یہاں سے پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ چترال اور جلسہ عام سے خطاب ان کی جماعت کی مقامی قیادت کے لیے بہت حوصلہ افزا ثابت ہوا ہے۔