رسائی کے لنکس

نوٹنکی کے ذریعے کم آمدنی کا بہتر استعمال


اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اوسط اور کم آمدنی والے طبقات میں مالی وسائل اور اخراجات میں توازن کو فروغ دینے کے لیے ان دنوں آگاہی کا خصوصی ملک گیر منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔

لوگوں کو بہتر اقتصادی فیصلے کرنے کے اسلوب سے روشناس کروانے کی اس مہم کو موثر اور دلچسپ بنانے کے لیے نجی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے گلی محلوں میں نوٹنکی یعنی اسٹیکج ڈرامے بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔

لاہور میں قائم معروف رفیع پیر تھیٹر بھی ان سرگرمیوں میں شامل ہے، جو اس سلسلے میں خصوصی طور پر تیار کیے گئے اسٹیکج ڈرامے کو پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں کی کم آمدنی والی آبادیوں میں پیش کر رہا ہے۔

رفیع پیر تھیٹر کے منیجر آؤٹ ریچ سہراب افگن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرامے کا مقصد اقتصادی مشکلات سے دوچار خاندانوں میں مالی وسائل کے دانش مندانہ استعمال، بچت اور صارفین کے بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی کو فروغ دینا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اسٹیج ڈرامے کے ذریعے لوگوں کو ’’پانچ لفافے‘‘ نامی بینکاری کے نمونے سے بھی متعارف کروایا جا رہا ہے، جس کے تحت کوئی گھرانہ اپنی آمدنی کو پانچ حصوں میں تقسم کرنے کے بعد منظم انداز میں اخراجات پورے کرتا ہے۔

’’یہ پانچ لفافوں کا نمونہ ہم لوگوں کو بتا رہے تھے تاکہ بجٹ بنانے سے پہلے وہ اپنی آمدنی کو پانچ حصوں میں تقسیم کر لیں اور جو رقم جس کام کے لیے مخصوص ہے اس پر ہی خرچ کریں ... اگر ایسا نہیں کرتے تو بدنظمی ہو جاتی ہے، یہ پتا نہیں چلتا کہ پیسہ آیا کہا سے آیا اور کہا گیا۔‘‘

اُنھوں نے بتایا کہ بینکاری کے اس نمونے کے تحت آمدنی کو گھریلوں آخراجات، کاروباری اخراجات، قرض یا واجب الادا رقم کی ادائیگی اور کم و طویل المدت سرمایہ کاری کے لیے تقسیم کر دیا جاتا ہے۔

سہراب افگن نے بتایا کہ کم آمدنی والے گھرانوں میں نوٹنکی کے ذریعے آگاہی پیدا کرنا کا یہ سلسلہ انتہائی کامیاب ثابت ہوا ہے۔

’’اسٹیکچ ڈرامے کے فوراً بعد مالی وسائل اور اخرات میں توازن قائم کرنے سے متعلق لوگوں کا رد عمل انتہائی حوصلہ افزا ہوتا ہے اور وہ اپنا موازنہ ڈرامے کے کرداروں سے کرتے ہیں۔‘‘

مزید برآں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے منصوبے کے تحت اقتصادی ماہرین کی نگرانی میں تربیتی پروگرام منعقد کروانے کے علاوہ ابلاغ عامہ کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی معیشت حالیہ برسوں میں شدید مسائل کا شکار رہی ہے اور افراطِ زر کی شرح میں مسلسل اضافے کے باعث اوسط اور کم آمدنی والے طبقات کے لیے اپنے اخراجات کا انتظام مشکل ہو گیا ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی، قدرتی گیس اور ایدھن کی قیمتوں میں وقفے وقفے کے ساتھ اضافے کی وجہ سے متوسط طبقے کے محدود مالی وسائل پر بوجھ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG