پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آف سپن باؤلر اکرم رضا اُن چھ افراد میں شامل تھے جنھیں لاہور پولیس نے ہفتہ کی شب پانچ دیگر ساتھیوں سمیت سٹے بازی کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونے کے جرم میں ہفتہ کی شب گرفتار کیا تھا۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام افراد گلبرگ کی مشہور لبرٹی مارکیٹ کے ایک پلازہ میں بھارت میں انڈین پریمیئر لیگ کے میچوں پر شرطیں لگانے میں مصرف تھے جہاں چھاپہ مارکر پولیس نے اُنھیں گرفتار کرلیا۔
اکرم رضا 1989 ء سے 1995ء کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے رکن تھے اور اُنھوں نے نو ٹیسٹ میچ کے علاوہ 49 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بھی اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے۔ اس وقت وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی امپائروں کی اس فہرست میں بھی شامل ہیں جن کی نگرانی میں ملک میں فرسٹ کلاس میچ کھیلے جاتے ہیں۔
اکرم رضا کو امپائروں کی اس فہرست میں شامل کرنے کے بورڈ کے فیصلے پر کئی سابق کھلاڑیوں نے خدشات کا اظہار کیا تھا کیونکہ 2000ء میں جسٹس ملک قیوم کی سربراہی میں قائم کمیشن نے جن چھ کھلاڑیوں کو ٹیم کے ساتھ عدم تعاون اور سٹے بازی کے الزام میں جرمانے کی سزا سنائی تھی اُن میں اکرم رضا بھی شامل تھے۔
سابق ٹیسٹ فاسٹ باؤلر سرفراز نواز نے وی او اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکرم رضا کو پی سی بی کے امپائروں کی فہرست میں شامل کرنے پر اُنھوں نے بھی اعتراض کیا تھا ۔ اُنھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی کرکٹ سے وابستہ اس کھلاڑی کو قرار واقعی سزا دے کر تاحیات پابندی لگائی جائے۔
گلبرگ پولیس کا کہنا ہے کہ چھاپہ مارنے والی اُس کی ٹیم نے بھاری نقدی، کمپیوٹر، موبائل فون اور کئی فون نمبر بھی اپنے قبضے میں لیے ہیں۔
اکرم رضا کو ایک مقامی عدالت نے اتوار کو عبوری ضمانت پر رہا کردیا تاہم اُنھیں اور زیر حراست دیگر افراد کو پیر کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔