قومی اسمبلی میں پارلیمانی جماعتوں کے راہنماؤں نے ایوان زیریں کی موجودہ نشستوں کی تعداد کو ہی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئی حلقہ بندیوں اور آبادی کے لحاظ سے قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے پر غور کرتے ہوئے اس بارے میں ایک مسودہ پارلیمان کو ارسال کیا تھا جس پر اب بحث ہونی ہے۔
منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت تمام پارلیمانی جماعتوں کے راہنماؤں کا ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ایاز صادق نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو درپیش وقت کی کمی کو سامنے رکھتے ہوئے فی الوقت سب نے اتفاق کیا ہے کہ قومی اسمبلی کی 272 نسشتوں میں اضافہ نہ کیا جائے۔
"حلقہ بندیاں مردم شماری کے نتائج کے مطابق کی جائیں گی مگر اس بارے میں اعدادوشمار کل ہمیں مل جائیں گے تو ہم کوشش کر کے جمعرات کو اسمبلی کے اجلاس میں اس مسودے کو پاس کر لیں گے تا کہ الیکشن کمیشن کو زیادہ سے زیادہ وقت مل سکے کام کرنے کے لیے۔"
جب ان سے پوچھا گیا کہ مردم شماری میں بلوچستان اور سندھ کی آبادی میں اضافہ ظاہر کیا گیا ہے تو اسمبلی میں نمائندگی کے لیے وہاں کی نشستیں نہ بڑھانا چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف تو نہیں ہو گا؟
اس پر اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب ان نشستوں کو آبادی کے لحاظ سے تقسیم کیا جائے گا تو کچھ صوبوں میں یہ کم ہوں گی اور کچھ میں بڑھیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی نشست میں اضافہ ہو گا لیکن انھوں نے واضح کیا کہ کل تعداد 272 ہی ہو گی۔
قومی اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 342 ہے جن میں سے 272 پر عام انتخابات ہوتے ہیں جب کہ دیگر خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔
ان کے بقول فی الوقت فیصلہ کیا گیا ہے کہ مردم شماری کے عبوری نتائج سے ہی استفادہ کیا جائے۔
پیپلز پارٹی سمیت بعض جماعتوں کو مردم شماری کے عبوری نتائج پر اعتراضات ہیں جس بارے میں اس اجلاس میں بھی بات کی گئی لیکن بعد ازاں اس مسودے پر قانون سازی پر اتفاق رائے ہو گیا۔