پاکستان کے اراکین قومی اسمبلی کی بھاری اکثریت نے نواز شریف کے ایک قابل اعتماد ساتھی شاہد خاقان عباسی کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے، جس کے بعد اُنھوں نے منگل ہی کی شام ایوان صدر میں اپنے منصب کا حلف لیا۔
منگل کی سہ پہر تین بجے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا اور ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 342 اراکین کے ایوان میں شاہد خاقان عباسی کو 221 ووٹ ملے۔
پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے 47، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو 33 جب کہ جماعتِ اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے 4 ووٹ حاصل کیے۔
اسپیکر نے جیسے ہی شاہد خاقان عباسی کی کامیابی کا اعلان کیا تو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے۔
شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنے خطاب کے آغاز ہی میں کہا کہ نواز شریف کے خلاف عدالت عظمٰی کا جو فیصلہ آیا، اُن کے بقول اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
اُن کا کہنا تھا نواز شریف کے منصب چھوڑنے کے چند ہی روز بعد ہی مسلم لیگ (ن) نے نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا اور اُن کے بقول پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں پڑی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اُن کی ترجیح معاشی پالیسیوں کا تسلسل ہو گا۔
پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد ملک میں جمہوری عدم استحکام کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن جس طرح نئے قائد ایوان کا انتخاب ہوا اس سے اُن خدشات کی نفی ہوئی ہے۔
منگل کی صبح بھی حزبِ مخالف کی جماعتوں کا ایک اور طویل مشاورتی اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا تھا لیکن وہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف متفتہ اُمیدوار لانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
دوسری جانب انتخابی عمل سے محض کچھ گھنٹے قبل ہی شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے وفد سے ملاقات کی، جس کے بعد ایم کیو ایم نے بھی شاہد خاقان عباسی کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
شاہد خاقان عباسی عبوری مدت کے لیے وزیراعظم ہوں گے، کیوں کہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی لاہور سے خالی ہونے والی نشست پر قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے انتخاب لڑیں گے، جس کے بعد اُنھیں وزارت عظمٰی کے لیے سامنے لایا جائے گا۔
پاناما لیکس سے متعلق ایک مقدمے میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے ایک متقفہ فیصلے میں 28 جولائی کو نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد اُسی روز مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے وزارت عظمٰی کا منصب چھوڑ دیا تھا۔
شاہد خاقان کی کامیابی کے بعد سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عدالت سے نا اہلی کے باوجود نوازشریف کی گرفت اب بھی اپنی پارٹی پر رہے گی، واضح رہے کہ نواز شریف اس سے قبل بھی دو مرتبہ وزیراعظم رہ چکے ہیں لیکن وہ دونوں مرتبہ اپنی مدت پوری نا کر سکے۔
ضمنی انتخاب کے لیے شیڈول کا اعلان
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقے 120 کی خالی ہونے والی نشست پر انتخاب کے لیے منگل کو شیڈول جاری کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اُمیدوار ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی 10 سے 12 اگست تک جمع کرا سکیں گے جن کی جانچ پڑتال کا عمل 15 سے 17 اگست کے درمیان مکمل ہو گا۔
اُمیدواروں کی حتمی فہرست 26 اگست کو جاری کی جائے گی جب کہ انتخابات 17 ستمبر کو ہوں گے۔
ادھر، امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے بطور وزیر اعظم انتخاب شاہد خاقان عباسی کو مبارک باد کا پیغام دیا ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان کے مطابق، سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا ہے کہ ’’ہم ایک محفوظ، جمہوری، پُرامن اور خوش حال پاکستان اور خطے کے بارے میں اپنے مشترکہ نصب العین کے حصول کے لیے اُن کے ساتھ کام کرنے کے متمنی ہیں۔‘‘