رسائی کے لنکس

وزیراعظم کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی جماعت کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروائی گئی ہے، جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ پاناما لیکس سے متعلق معاملے پر وزیراعظم نے مبینہ طور پر جھوٹ بولا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیئر راہنما خورشید شاہ کی طرف سے اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی گئی تحریک میں یہ کہا گیا کہ پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمان میں جو تقریر کی تھی اور اس کے بارے میں وزیراعظم کے وکیل نے سپریم کورٹ میں جو موقف اختیار کیا اس سے پارلیمان کے وقار کو ٹھیس پہنچی۔

تحریک استحقاق میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر اس بارے میں بحث کروائی جائے۔

اس سے قبل تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم کے خلاف ایک تحریک استحقاق قومی اسمبلی میں جمع کروائی تھی لیکن اسپیکر ایاز صادق نے اسے باقاعدہ طور پر ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔

تحریک انصاف کا یہ الزام رہا ہے کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں ’جھوٹ‘ بولا اس لیے اُن کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

لیکن وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے کہا کہ وزیراعظم کے قومی اسمبلی میں دیئے گئے بیان میں نا تو کوئی تضاد ہے اور نا ہی اُن کے موکل نے کوئی غلط بیانی کی ہے۔

اُدھر جمعرات کو بھی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے سامنے وزیراعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھے۔

اب تک کے دلائل میں مخدوم علی خان نے پارلیمان میں وزیراعظم کی تقریر سے متعلق استثنیٰ پر بات کی تھی اور اُن کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدر، وزیراعظم اور صوبائی گورنروں کو عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

مخدوم علی خان کا یہ بھی موقف رہا کہ آئین کے آرٹیکل 66 کے تحت اسمبلی کی کارروائی کو عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔

لیکن جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ عدالت پارلیمان کی کارروائی کا جائزہ لے سکتی ہے۔

ایک مرکزی درخواست گزار جماعت تحریک انصاف کا الزام ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی قومی اسمبلی میں تقریر میں تضاد تھا اس بنیاد پر اُن کو نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

تاہم حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے بیان میں کوئی تضاد نہیں ہے۔

مخدوم علی خان نے جمعرات کو اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں اور جمعہ کو جماعت اسلامی کے وکیل اس بارے میں دلائل دیں گے۔

تحریک انصاف کے علاوہ جماعت اسلامی بھی پاناما لیکس کے مقدمے میں درخواست گزار ہے۔

XS
SM
MD
LG