پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز کے بعد وہاں سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سے ایک گروپ کو بدھ کے روز اُن کے آبائی علاقے میں بھیجا گیا۔
مقامی حکام کے مطابق 93 خاندان بدھ کو سحری کے بعد شمالی وزیرستان روانہ ہوئے، ان لوگوں کا تعلق ایدک کے علاقے سے ہے۔
شمالی وزیرستان کے حکام کے مطابق جن علاقوں میں لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہاں سے شدت پسندوں کا صفایا کیا جا چکا ہے۔
نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا عمل اس سال مارچ میں شروع ہوا جس کے تحت جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کے بعض علاقوں میں اب تک لگ بھگ دو لاکھ بے گھر افراد اپنے آبائی علاقوں میں واپس جا چکے ہیں۔
حکام اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ بے گھر ہونے والے ان خاندانوں کی واپسی کا عمل سست روی کا شکار ہے تاہم عہدیداروں کا ماننا ہے کہ ماہ رمضان کے بعد ایک نئی حکمت عملی وضع کی جائے گی جس کے بعد نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا عمل تیز ہو سکے گا۔
گزشتہ برس جون میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں چھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے جب کہ خیبر ایجنسی میں اکتوبر 2014ء میں کی گئی کارروائی کے باعث بھی لاکھوں افراد کو مجبوراً اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا۔
قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخواہ کے شورش زدہ اضلاع سے نقل مکانی کرنے والے ان خاندانوں کے لیے اگرچہ حکومت کی طرف سے ان کی عارضی رہائش کے لیے کیمپ قائم کیے گئے لیکن اُن میں سے بیشتر خاندانوں نے اپنے عزیز و اقارب یا کرائے کے مکانوں میں رہنے کو ترجیح دی۔
واضح رہے کہ دہشت گردوں سے خالی کرائے گئے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا عمل بھی جاری ہے جس کے لیے خطیر رقم درکار ہے اور حکومت کی طرف سے بین الاقوامی برادری سے بھی کہا گیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔