پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لیے انتظامی مراحل کا عمل مرحلہ وار آگے بڑھا رہا ہے اور اسی اثنا میں الزامات اور اُن کے جوابات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک کے کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی‘ (نادرا) کے سربراہ کو منصب سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کی طرف سے ایسی معلومات جاری کی گئیں جو آئندہ عام انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
تاہم، نادرا کے ڈائریکٹر پروگرامز ذوالفقار علی نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں ایسے تمام الزامات کی کو مسترد کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’سب سے پہلے ڈیٹا لیکس سے متعلق ایک اِی میل ٹی وی چینلز پر دکھائی گئی اور وہ ایک سال پرانی ہے، ستمبر 2017 کی اِی میل ہے۔ اُس وقت تو ووٹر لسٹ بننا شروع ہی نہیں ہوئی تھی۔۔۔ ڈیٹا لیکس سے متعلق تمام باتیں بے بنیاد ہیں اور اُن میں کسی طرح کی کوئی صداقت نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ میڈیا پر ایسی اطلاعات بھی آئی تھیں کہ مبینہ ڈیٹا لیکس پر الیکشن کمیشن نے نادرا سے وضاحت طلب کی ہے۔
لیکن پیر کو الیکشن کمیشن نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں ان خبروں کو غلط قرار دیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے نادرا سے ڈیٹا لیکس پر وضاحت طلب کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی کوئی بھی درخواست تاحال الیکشن کمیشن کو موصول نہیں ہوئی۔
تاہم الیکشن کمیشن بیان میں کہا کہ نادرا کو جو خط لکھا ہے وہ کسی اور معاملےکے حوالے سے ہے جس میں مطابق نادرا سے پوچھا گیا ہے کہ وہ وضاحت کرے کہ 25 اور 28 مئی کے ایک اخبار میں انتخابی فہرستوں کے بارے میں اعداد و شمار کمیشن کی اجازت کے بغیر کیوں شائع ہوئے۔
نادرا کے ڈائریکٹر پروگرامز ذوالفقار علی کے مطابق، اُن کے ادارے نے اپنی وضاحت الیکشن کمیشن کو بجھوا دی ہے۔