رسائی کے لنکس

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں چیئرمین نیب 22 مئی کو طلب


پاکستان کے ایوان زیرین، یعنی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چیئرمین نیب کو 22 مئی کو دوبارہ طلب کیا ہے کیوں کہ بدھ کو ہونے والے اجلاس میں اُنھوں نے پیشی سے معذرت کی تھی۔

کمیٹی کی طرف سے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو اس لیے بلایا گیا تاکہ وہ وضاحت کر سکیں کہ ایک ’’جلعی خبر‘‘ پر قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف چار ارب نوے کروڑ ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقل کرنے کے الزام کی تحقیقات کا حکم کیوں کر دیا۔

حزب مخالف کی جماعتیں چیئرمین نیب کو طلب کرنے کی مخالفت کرتی رہی ہیں اور پیپلز پارٹی کے دو اراکین نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے، جو کہ قانون و انصاف کی کمیٹی کے ارکان تھے، اپنے استعفی کمیٹی چیئرمین کو بجھوا دیئے ہیں۔

پاکستان میں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ان دنوں تنقید کی زد میں ہیں اور اس تنقید کی ابتدا ’نیب‘ کی طرف سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈنگ سے متعلق ایک ’جعلی خبر‘ پر تحقیقات کا حکم دینا بنا ہے۔

گزشتہ بدھ کو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایوان کی ایک خصوصی کمیٹی بنا کر نیب کے چیئرمین کو طلب کرنے کی تجویز دی تھی، تاکہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے وضاحت مانگی جا سکے۔

نیب کی طرف سے پریس ریلیز میں ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔ لیکن، عالمی بینک پہلے ہی اس خبر کو غلط قرار دے چکا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی نیب کے چیئرمین کے استعفیٰ کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG