پاکستان کی اعلٰی عدلیہ کے تین ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اُن کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔
پرویز مشرف کے خلاف غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر تفصیلی بحث کے بعد جمعہ کی شام اپنا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی کہ پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کروائیں۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سات فروری کو مقدمے کی آئندہ سماعت کے موقع پر پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔
پرویز مشرف کی وکلاء ٹیم میں شامل فیصل چوہدری صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سابق صدر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے ہیں اور 25 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر از خود ہی یہ تصور ہو گا کہ وہ ضمانت پر ہیں۔
’’قابل ضمانت وارنٹ کے تحت حراست کا خطرہ نہیں ہوتا۔‘‘
پرویز مشرف کے وکلاء نے جمعرات کو خصوصی عدالت سے درخواست کی تھی کہ اُن کے موکل کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
خصوصی عدالت کے حکم پر تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے جو رپورٹ جمع کروائی تھی اُس میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کی بیماری پیچیدہ ہے اور اُنھیں اینجیو گرافی کی فوری ضرورت ہے۔
وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عسکری ادارہ برائے امراض قبل کے ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر اعتراضات اُٹھائے تھے۔
سابق صدر کے وکلاء نے خصوصی عدالت کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے عدالت میں شامل ججوں اور پراسکیوٹر کی تعینات سے متعلق اعتراضات جمع کروا رکھے ہیں جن کا فیصلہ ہونا ضروری ہے۔
پرویز مشرف کو دو جنوری کو خصوصی عدالت میں پیش کے لیے جاتے ہوئے سینے میں تکلیف کے باعث راولپنڈی میں فوج کے امراض قلب کے اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اب بھی زیر علاج ہیں۔
پرویز مشرف کے خلاف غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر تفصیلی بحث کے بعد جمعہ کی شام اپنا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی کہ پرویز مشرف عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کروائیں۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سات فروری کو مقدمے کی آئندہ سماعت کے موقع پر پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔
پرویز مشرف کی وکلاء ٹیم میں شامل فیصل چوہدری صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سابق صدر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے ہیں اور 25 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر از خود ہی یہ تصور ہو گا کہ وہ ضمانت پر ہیں۔
’’قابل ضمانت وارنٹ کے تحت حراست کا خطرہ نہیں ہوتا۔‘‘
پرویز مشرف کے وکلاء نے جمعرات کو خصوصی عدالت سے درخواست کی تھی کہ اُن کے موکل کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
خصوصی عدالت کے حکم پر تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے جو رپورٹ جمع کروائی تھی اُس میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کی بیماری پیچیدہ ہے اور اُنھیں اینجیو گرافی کی فوری ضرورت ہے۔
وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عسکری ادارہ برائے امراض قبل کے ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر اعتراضات اُٹھائے تھے۔
سابق صدر کے وکلاء نے خصوصی عدالت کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے عدالت میں شامل ججوں اور پراسکیوٹر کی تعینات سے متعلق اعتراضات جمع کروا رکھے ہیں جن کا فیصلہ ہونا ضروری ہے۔
پرویز مشرف کو دو جنوری کو خصوصی عدالت میں پیش کے لیے جاتے ہوئے سینے میں تکلیف کے باعث راولپنڈی میں فوج کے امراض قلب کے اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ اب بھی زیر علاج ہیں۔