اسلام آباد —
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی طرف سے دائر ان درخواستوں کو مسترد کردیا جن میں خصوصی عدالت کی تشکیل اور اس کے دو ججوں کے مبینہ متعصبانہ رجحان سے متعلق اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے جمعہ کو اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ یہ درخواستیں میرٹ پر پورا نہیں اترتیں۔
خصوصی عدالت اس سے قبل پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں چلائے جانے کی درخواست بھی مسترد کر چکی ہے۔
استغاثہ کے وکلاء کا کہنا تھا کہ اب غداری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔
وکیل استغاثہ طارق حسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’اب ان کے پاس کوئی جواز نہیں رہا اب ان کو حالت میں پیش ہونا پڑے گا اگر نہیں ہوتے تو ہم عدالت سے استدعا کریں گے کہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔‘‘
پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ ان فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
خصوصی عدالت نے 11 مارچ کو پرویز مشرف کو طلب کر رکھا ہے اور توقع ہے کہ اس سماعت میں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر 2007ء کو ملک کا آئین توڑنے اور ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزامات کے تحت آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے وفاق نے گزشتہ دسمبر میں ایک خصوصی عدالت تشکیل دی تھی۔
خصوصی عدالت نے 24 دسمبر کو سماعت شروع کی لیکن سابق فوجی صدر سلامتی کے خدشات اور پھر ناسازی طبع کے باعث 18 فروری سے پہلے عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ اُس روز پہلی مرتبہ وہ بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
پرویز مشرف خود پر لگائے جانے والے الزامات سے انکار کرتے آئے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے فیصلے میں اُس وقت حکومت اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کا مشورہ بھی شامل تھا لہذا صرف ان ہی خلاف یہ مقدمہ چلانا درست نہیں۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے جمعہ کو اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ یہ درخواستیں میرٹ پر پورا نہیں اترتیں۔
خصوصی عدالت اس سے قبل پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں چلائے جانے کی درخواست بھی مسترد کر چکی ہے۔
استغاثہ کے وکلاء کا کہنا تھا کہ اب غداری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔
وکیل استغاثہ طارق حسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’اب ان کے پاس کوئی جواز نہیں رہا اب ان کو حالت میں پیش ہونا پڑے گا اگر نہیں ہوتے تو ہم عدالت سے استدعا کریں گے کہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔‘‘
پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ ان فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
خصوصی عدالت نے 11 مارچ کو پرویز مشرف کو طلب کر رکھا ہے اور توقع ہے کہ اس سماعت میں ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
پرویز مشرف کے خلاف تین نومبر 2007ء کو ملک کا آئین توڑنے اور ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزامات کے تحت آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے وفاق نے گزشتہ دسمبر میں ایک خصوصی عدالت تشکیل دی تھی۔
خصوصی عدالت نے 24 دسمبر کو سماعت شروع کی لیکن سابق فوجی صدر سلامتی کے خدشات اور پھر ناسازی طبع کے باعث 18 فروری سے پہلے عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ اُس روز پہلی مرتبہ وہ بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
پرویز مشرف خود پر لگائے جانے والے الزامات سے انکار کرتے آئے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے فیصلے میں اُس وقت حکومت اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کا مشورہ بھی شامل تھا لہذا صرف ان ہی خلاف یہ مقدمہ چلانا درست نہیں۔