رسائی کے لنکس

بھارت جغرافیائی تبدیلی سے کشمیریوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے: ملیحہ لودھی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان سیکورٹی کونسل کی صدر سے کشمیر کا معاملہ اقوامِ متحدہ میں اٹھانے کا مطالبہ کر چکا ہے۔ اب ہمیں دیکھنا ہے کہ عالمی برادری کیا مؤقف اختیار کرے گی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتِ حال پر اقوامِ متحدہ میں بھی تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ ہیومن رائٹس واچ سمیت تمام انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی کشمیر میں جاری کرفیو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

تنازع کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ان قراردادوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتا ہے جب کہ اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بھی گزشتہ ہفتے کشمیر مسئلے کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے تنازع کشمیر کے حل کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیش کش کو بھی قبول کیا تھا۔ اسلام آباد تو ہر طرح سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن بھارت نے تو باہمی مذاکرات بھی ختم کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تین سال سے زائد ہو چکے ہیں کہ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے سے انکاری ہے۔

ملیحہ لودھی نے امید ظاہر کی کہ اقوامِ متحدہ میں بین الاقوامی برادری حق اور قانون کا ساتھ دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتِ حال بھارتی اقدامات کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کو نمازِ عید کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں دی۔ سری نگر کی جامع مسجد کو بند رکھا گیا جو اب تک بند ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں جغرافیائی تبدیلیاں لا کر وہاں کشمیریوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے۔ ایسے ماحول میں خطّے میں کشیدگی تو بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جارحیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ہم پر امن طریقے سے تنازع کا حل چاہتے ہیں۔ اسی لیے اسلام آباد سفارتی راستے استعمال کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب کے مطابق ہم ہر سیاسی اور سفارتی ہتھیار استعمال کریں گے۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کشمیر تنازع کے پر امن حل کا خواہاں ہے جب کہ ہندوستان اس سے انکاری ہے۔ وہ اقوامِ متحدہ میں آنے کے بھی خلاف ہے جس سے خطّے کی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG