مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ’’میثاق معیشت اصل میں مذاق معیشت ہے‘‘۔ ان کے الفاظ میں، ’’پاکستان مصر ہے، نہ نواز شریف محمد مرسی‘‘۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لاہور میں اپنی جماعت کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے، کہا کہ ’’شہباز شریف تجربہ کار سیاست دان ہیں‘‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’’انہوں (شہباز شریف) نے میثاق معیشت پر بات کر کے پارلیمنٹ کی عزت میں اضافہ کیا‘‘۔ لیکن، اُنکی ذاتی رائے ہے کہ ’’میثاق معیشت مذاق معیشت ہے۔ (ان کے ساتھ میثاق کرنا) جس نے پاکستانی معیشت کا برا حال کیا، جعلی اور غلط طریقے سے اقتدار میں آیا؟ وزیر اعظم عمران خان راہ فرار چاہتے ہیں۔ انہیں راستہ نہیں دینا چاہیے‘‘۔
اُنکا مزید کہنا تھا کہ ’’جو شخص اپنے دس سے گیارہ ماہ کی مدت میں پانچ ہزار ارب روپے قرض لےچکا ہے، قرضوں کا ریکارڈ بنایا، قرضہ عوامی منصوبے پر نہیں لگایا، وہ آج تحقیقاتی کمیشن بنانے کی بات کر رہا ہے؟‘‘۔
مریم نواز نے الزام لگایا کہ ’’وزارت عظمٰی کے عہدے پر ایک ایسا شخص بیٹھا ہے جو اُس منصب کے لائق نہیں۔ اُن کی حکمت عملی کی وجہ سے پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج روز بروز تنزلی کا شکار ہے اور پاکستان پر قرضوں کا حجم بڑھتا جا رہا ہے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’جس شخص کی وجہ سے مہنگائی بڑھی اور لوگوں کا جینا دوبھر ہو گیا، اُس شخص کے ساتھ میثاق معیشت تو این آر او دینے کے مترادف ہے۔ جس بات پر اُنکا گھیراو کرنا چاہیے، جس بات پر اُن کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے، آپ اُنہیں کس طرح سے ریلیف دے سکتے ہیں۔ اپنی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے اُنہوں نے معیشت کا جو حال کر دیا ہے اُس پر وہ چاہتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی مہر بھی لگ جائے”۔
ادھر، وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان، شہباز گِل نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’مریم صفدر کی پریس کانفرنس جھوٹ پر مبنی الف لیلیٰ کہانی سے مختلف نہیں‘‘۔
حکومت پنجاب کے ترجمان نے کہا کہ ’’مریم نواز سیاسی میدان میں ناکامی کے بعد اب اپنے والد کی صحت کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہیں‘‘۔
اپنے ’وی ویڈیو‘ پیغام میں، شہباز گل نے کہا کہ ’’نواز شریف صاحب کرپشن کے الزامات میں عدالتی فیصلوں پر جیل گئے ہیں۔ مریم صاحبہ اصل میں این آر او لے کے ایک بار پھر ملک سے باہر جانا چاہتی ہیں‘‘۔
ان کے بقول، ’’آپ کے بیانیے کو آپ کے چچا شہباز شریف کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ جتنا بھی واویلا کر لیں عمران خان سے آپ کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ مریم نواز وزیر اعظم کے قرضوں کی تحقیقات کے قومی کمیشن سے خوف زدہ ہیں۔ ملک کو 31 ہزار ارب کے قرضوں کی دلدل میں ڈبونے والے آج کرپشن اور چوری پکڑے جانے کے خوف میں مبتلا ہیں”۔
مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں اپنے والد اور سابق وزیر اعظم کی صحت سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’نواز شریف کو جیل میں تین ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں۔ لیکن، انہیں لاعلم رکھا گیا۔ حکومت پنجاب کا موقف ہے کہ انہوں نے بار بار نواز شریف کو ماہر ڈاکٹروں سے علاج کرانے کی پیشکش کی ہے۔ لیکن، لگتا یوں ہے کہ وہ پاکستان میں اپنا علاج کرانا نہیں چاہتے‘‘۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار عدنان عادل کے خیال میں ’’مریم نواز کا موقف معاشی نقطہ نگاہ سے غلط ہے، کیونکہ خود پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے دور حکومت میں خود اتنا زیادہ قرضہ لے کر گئی تھی جس کی وجہ سے یہ سارا بحران اِس وقت موجود ہے‘‘۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عدنان عادل نے کہا کہ حکومت کے ساتھ یہ معاہدہ ہونا چاہیے یا نہیں اِس پر خود ان کی جماعت میں دو رائے ہیں۔
بقول ان کے، ’’شہباز شریف نے خود تجویز کیا کہ وہ میثاق معیشت کرنا چاہے ہیں مریم نواز چاہتی ہیں کہ نہ کیا جائے۔ اِس کا مطلب ہے کہ مسلم لیگ نواز اِس معاملے پر دو حصوں میں منقسم ہے۔ زرداری صاحب نے بھی بڑا زور دے کر یہ بات کہی ہے کہ میثاق معیشت ہونا چاہیے۔ لیکن، وہ ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ احتساب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ اصل مقصد یہ ہے کہ شریف خاندان اور زرداری خاندان کا احتساب رک جائے، تب تو یہ میثاق معیشت ہو سکتا ہے بصورت دیگر اِس کی کوئی ضرورت نہیں”۔
اطلاعات کے مطابق، حزب اختلاف کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ میثاق معیشت پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت خود حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے۔