صوبہ خیبرپختونخواہ میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کی شکایات کے تناظر میں وہ صوبے میں دوبارہ بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے تیار ہیں۔
گزشتہ ہفتہ تقریباً چھ سال کے بعد خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے جس میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں دیکھنے میں آئیں جب کہ تشدد کے مختلف واقعات میں اطلاعات کے مطابق دو درجن کے لگ بھگ افراد بھی ہلاک ہوئے۔
الیکشن میں اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف عددی اعتبار سے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی لیکن مختلف سیاسی جماعتوں بشمول پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت اسلامی کی طرف سے بھی انتخابات مین دھاندلی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے مشاورت کی ہے اور اگر دوبارہ انتخابات کروانے کا کہا جاتا ہے تو ان کی جماعت اس کے لیے تیار ہے۔
"اگر یہ چاہتے ہیں کہ متنازع حلقوں میں دوبارہ الیکشن ہو تو ہم تیار ہیں۔"
مقامی حکومتوں کی 41 ہزار سے زائد نشستوں کے لیے 84 ہزار سے زائد امیدوار ان انتخابات میں میدان میں تھے اور ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد ووٹروں کو مختلف نشستوں کے لیے سات، سات ووٹ ڈالنے تھے۔
الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے صوبائی حکومت کو یہ تجویز دی تھی کہ اتنے بڑے پیمانے پر انتخابات کو مرحلہ وار منعقد کر لیا جائے لیکن یہ تجویز قبول نہیں کی گئی۔
علاوہ ازیں کمیشن نے صوبائی حکومت کے اس بیان کو بھی مسترد کیا کہ انتخابات میں امن و امان قائم رکھنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی اور اس کے بقول انتخابات کروانا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جس میں کوئی بھی ادارہ خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتا۔
تاہم اس بیان پر عمران خان نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری سے روگردانی نہ کرے۔
"الیکشن کمیشن کو اپنی ذمہ داری قبول کرے، یہ آپ کا کام ہے الیکشن کروانا حکومت کا کام نہیں ہے۔"
ادھر بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے تناظر میں پیش آنے والے تشدد کے ایک تازہ واقعہ میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہوگئے۔
منگل کو ایبٹ آباد میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی شکایت درج کروانے کے لیے دو فریق متعلقہ حکام کے دفتر جا رہے تھے کہ ان میں تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ واقعے میں ایک شخص شدید زخمی بھی ہوا۔
دریں اثناء الیکشن کمیشن نے دیر سے صوبائی اسمبلی کے ایک حلقے میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دیے جانے پر یہاں کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ ماہ حلقہ پی کے 95 لوئر دیر میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق یہاں 53 ہزار خواتین کے ووٹ رجسٹر تھے جنہوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔