رسائی کے لنکس

سات پاکستانی فوجی ہلاک، بھارتی ہائی کمشنر سے احتجاج


پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھمبر سیکٹر میں بھارتی فورسز کی طرف سے اتوار کی شب فائرنگ سے سات پاکستانی فوجی مارے گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے پیر کی دوپہر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی افواج کی طرف سے بھی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا گیا اور بھارتی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

پاکستان کی طرف سے بھمبر سیکٹری میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے بارے بیان کے کچھ گھنٹوں بعد کشمیر میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ پیر کو راجوڑی اور پونچھ کے علاقے میں پاکستانی فوج کی ’’بلا اشتعال‘‘ فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی زخمی ہو گیا۔

بھارتی فوج کے ترجمان کے مطابق پاکستان کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری پیر کی سہ پہر شروع ہوئی جو آخری اطلاعات تک جاری تھی۔

ترجمان کے مطابق پاکستانی فوجیوں کی طرف سے چھوٹے اور درمیان ہتھیار استعمال کیے گئے اور بھارتی فوج کے اہداف کے علاوہ سویلین علاقوں میں بھی مارٹر گولے داغے گئے۔

بھارتی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ لائن آف کنٹرول پر نواگام سیکٹر سے عسکریت کی دراندازی کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیا گیا۔

کشمیر میں سرحد پر فائرنگ کے حالیہ واقعہ میں سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ہائی کمشنر گوتم بمباوالا کو طلب کر کے اُن سے اس بارے میں احتجاج کیا۔

وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سیکرٹری خارجہ نےاعزاز احمد چوہدری’لائن آف کنٹرول‘ اور ’ورکنگ باؤنڈری‘ پر فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہیہ 2003 میں طے پانے والے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔

بیان کے مطابق پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر سے کہا کہ وہ پاکستان کی اس تشویش سے اپنی حکومت کو آگاہ کریں۔

اپنے سفیر کی وزارت خارجہ طلبی پر بھارت کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے بھی ایک بیان میں سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ ’’ہم کسی بھی جارحیت کے خلاف دفاع کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے الزام لگایا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھا کر اپنے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

اُدھر پاکستانی فوجکے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک اجلاس میں شرکت کی جس میں اُنھیں لائن آف کنٹرول کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کشمیر کو منقسم کرنے والی ’لائن آف کنٹرول‘ کے علاوہ ’ورکنگ باؤنڈری‘ پر تواتر کے ساتھ فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے کے بیسیوں واقعات ہو چکے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ستمبر میں بھارتی کشمیر میں اوڑی کے علاقے میں ایک فوجی ہیڈ کوارٹر پر عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 18 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہوا۔

بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم ’جیش محمد‘ پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آوروں کو پاکستان کی مدد بھی حاصل تھی۔

تاہم پاکستان کی طرف سے ان الزامات کی سختی سے تردید کی جاتی رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ حالیہ ہفتوں میں بھارتی فورسز کی فائرنگ و گولہ باری میں اس کے ہاں 26 شہری ہلاک جب کہ 107 زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

دوسری جانب بھارت کی طرف سے بھی یہ کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی فورسز کی فائرنگ میں اُس کی جانب بھی شہری ہلاکتیں ہوئیں اور سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کو مجبوراً محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔

واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، پاکستان اور بھارت ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG