رسائی کے لنکس

’زرداری صاحب کی جماعت ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرے گی‘


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے بقول سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ’’وزیراعظم کا استعفیٰ مانگنا ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔‘‘

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی رائیونڈ میں نجی رہائشگاہ پر ہفتہ کو اُن کی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات دو گھنٹوں سے زائد جاری رہی، جس میں دونوں سیاسی رہنماؤں نے آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا۔

وفاقی وزیر دفاع نے بتایا کہ آصف علی زرداری نے یہ واضح کیا کہ اُن کی جماعت ’ماورائے آئین یا ماورائے قانون‘ اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔

ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے ’نواز شریف کی حمایت پر وہ اُن کے ’مشکور ہیں‘۔

پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری اور سیاسی مشکلات کے شکار موجودہ وزیراعظم نواز شریف کے درمیان اس ملاقات کو سیاسی حلقے جمہوریت کے لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ سیاسی قیادت کے درمیان ملاقات میں شامل وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ آصف زرداری نے یہ واضح کیا کہ اُن کی جماعت کسی ماورائے آئین و قانون اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔

’’اس میں سر فہرست اُنھوں نے کہا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ مانگنا ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔‘‘

حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر زرداری کے درمیان ملاقات کے بارے میں کہا کہ یہ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے اچھا شگون ہے۔

جمہوریت کے استحکام کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو پارلیمان میں تقویت کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں آصف علی زرداری کی نواز شریف سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔

’’یہ ملاقات یہ موجودہ سیاسی نظام کے تسلسل کے حوالے سے بہت اہم ہے۔‘‘

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں وزیراعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اُنھوں کہا کہ موجودہ سیاسی بحران سے ملک کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا۔

’’معیشت کے حوالے سے میں نے بتایا کہ (اس احتجاج نے ملک کو) کئی ہفتوں نہیں بلکہ کئی مہینے پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘‘

موجودہ کشیدہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا تھا۔

سابق صدر زرداری نے لاہور میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے علاوہ مسلم لیگ (ق) کے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی سے بھی ملاقاتیں کیں۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی تحریک کے طاہر القادری اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

عمران خان اور طاہرالقادری دونوں ہی وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تحریک انصاف سے مذاکرات میں مصروف حکومت کی کمیٹی کے سربراہ گورنر پنجاب چوہدری غلام سرور کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عوامی تحریک کے رہنماؤں سے بھی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی جمعہ کی شب ملاقات ہوئی تھی۔

XS
SM
MD
LG