پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی 'سی ٹی ڈی' نے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں چار شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مارے جانے والے شدت پسند لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم اور اقبال ٹاؤن بم دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ یہ مقابلہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب لاہور کے علاقے مناواں میں ہوا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن میں واقع مون مارکیٹ میں 2008ء میں ہوئے دھماکے کے ملزمان کو اس مکان کی نشاندہی کروانے کے لیے لے جایا جا رہا تھا جہاں انہوں نے اس دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
’سی ٹی ڈی‘ کا کہنا ہے کہ جب ان کی ٹیم ملزمان کے ہمراہ میاں ٹاؤن پل کے قریب رنگ روڈ کی ایسٹ سروس روڈ کے قریب پہنچی تو سات آٹھ مبینہ دہشت گردوں نے ان پر حملہ کیا جس کے ردعمل میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی ٹیم نے بھی جوابی فائرنگ کی۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ جب کارروائی رکی تو پولیس ٹیم کی تحویل میں چار ملزم ہلاک ہو چکے تھے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ چار ملزم مبینہ شدت پسند حملہ آوروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ حملہ آور رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئےبھاگ گئے تاہم پولیس نے جائے وقوعہ سے بڑی مقدار میں اسلحہ اپنے قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس واقعہ میں مارے جانے والے ملزمان کی شناخت زبیر عرف نیک محمد، عبدالوحید، عدنان ارشد اور عتیق الرحمٰن کے نام سے کی گئی ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کا کہنا ہے کہ زبیر، عبدالوحید، عدنان 2009ء سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہوئے حملے میں بھی مبینہ طور پر ملوث تھے۔
مارچ 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو قدافی اسٹیڈیم کے طرف لے جانے والی بس پر لبرٹی چوک کے قریب دستی بموں اور خودکا اسلحے سے حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں سری لنکن ٹیم کے سات کھلاڑی اور ایک اسٹنٹ کوچ زخمی ہوا جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ پاکستانی ہلاک ہوئے۔