وزیراعظم محمد نواز شریف نے جمعہ کو کراچی میں گرین لائنز بس سروس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔
’گرین لائن بس سروس‘ کو ملک کے پہلے تیز ترین ٹرانزٹ سسٹم کے نام بھی سے پکارا جا رہا ہے۔ منصوبہ اگلے ایک سال میں مکمل ہو گا جس کے بعد حکام کے بقول ہر روز تقریباً تین لاکھ مسافر اس سے مستفید ہو سکیں گے۔
بس سروس سرجانی ٹاؤن سے شروع ہو کر میونسپل پارک ایم اے جناح روڈ تک چلے گی۔ منصوبے کے تحت ہر بس ائیرکنڈیشن ہو گی جب کہ ایک بس میں بیک وقت 34 افراد سوار ہو سکیں گے۔ ہر بس میں خواتین کے لیے بھی 13 نشستیں مخصوص ہوں گی۔
منصوبے پر 16 ارب ساڑھے 8 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور یہ رقم وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کی کراچی آمد کے بعد جمعہ کی صبح ہی سے مختلف سرگرمیاں شروع ہو گئی تھیں۔
’گرین بس سروس‘ منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب انو بھائی پارک ناظم آباد میں ہوئی۔ انو بھائی دو رویہ سڑک کے کنارے اور شہر کے وسط میں واقع ہے۔ انہی دونوں سڑکوں سے ہوتے ہوئے گرین بس سرجانی ٹاؤن سے ایم اے جناح روڈ پہنچے گی۔
اسی مقام پر پچھلے مہینے یعنی 27جنوری کو گرین بس سروس کے لیے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا تھا، آج بھی یہاں بڑی بڑی کرینیں نصب ہیں اور انجینئرز اور دیگر عملہ اپنا کام کر رہا ہے۔ وزیراعظم کی آمد سے ایک روز پہلے تعمیراتی مقام کو ٹین کی چادروں سے کور کر دیا گیا تھا ۔
پارک کے گیٹ کے عین درمیان میں وزیر اعظم کی آمد سے صرف ایک روز قبل ’یو ٹرن‘ بھی راتوں رات تعمیر کیا گیا تھا جہاں جمعہ کی صبح پولیس، رینجرز اور دیگر سکیورٹی اداروں کی بھاری نفری موجود تھی جبکہ ضرورت کے پیش نظر بڑی بڑی کرینیں اور لفٹر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم کی آمد کے پیش نظر ہی اطرافی سڑکوں کو مکمل طور پر صاف کردیا گیا تھا، مہینوں سے ادھر ادھر بکھرا کچرا بالکل صاف تھا جبکہ جگہ جگہ گملے اور سبزے کا بھی انتظام موجود تھا۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باعث وزیراعظم کی آمد سے قبل میڈیا سمیت کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ وزیر اعظم کی آمد سے قبل ہی اطراف کی گلیوں کو بند کر کے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئ تھی۔
وزیراعظم کا طیارہ پی اے ایف بیس کراچی پر اترا جہاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ اور دیگر اہم سرکاری عہدیداران نےان کا استقبال کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے جبکہ فیصل بیس پر مسلم لیگ ن کے کچھ رہنماؤں جن میں نہال ہاشمی، سلیم ضیاء، علی اکبر، شاہ محمد شاہ اور شمیم اختر شامل تھے، انہوں نے بھی وزیراعظم کا پرتپاک انداز میں استقبال کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کراچی آمد کے بعد شہر میں امن و امان کے حوالے سے ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اجلاس میں گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ، ڈی جی رینجرز ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال اور سینیٹر پرویز رشید بھی شریک تھے۔
دوسری جانب پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا ایک نوجوان انوار اللہ آفریدی نے بھی وزیراعظم سے فیصل بیس پر ملاقات کی۔ انوار گزشتہ چار سال سے سرطان کے مرض میں مبتلا ہے۔ اس نے وزیراعظم سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ وہ اس سے قبل ملالہ یوسف زئی سے بھی مل چکا ہے۔