اپ ڈیٹ: ہفتے کی شام کراچی میں شارع فیصل پر ناتھا خان پل کے قریب فائرنگ سے زخمی ہونے والے سینئر صحافی حامد میر کی حالت اب خطرے سے باہر ہیں۔
ذرائع کے مطابق حامد میر کے زخموں کی نویت اور زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ان کا آپریشن توقع سے زیادہ دیر تک جاری رہا۔ حامد میر کا آپریشن تین گھنٹے تک جاری رہا۔
کراچی پولیس کے سربراہ اے آئی جی شاہد حیات کے مطابق حامد میر کو تین گولیاں لگیں جن میں سے ایک پیٹ میں، ایک پیٹ کے نچلے حصے اور ایک ران پر لگی ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو حامد میر کی آمد کی پیشگی اطلاع نہیں تھی اور حامد میر کے ساتھ ایک محافظ بھی تھا لیکن سب کچھ اتنا جلدی ہوا کہ وہ کچہ نہ کر سکا۔
ابتدائی خبر:
پاکستان کے ایک سینیئر صحافی حامد میر ہفتہ کی سہ پہر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔
نجی ٹی وی چینل "جیو نیوز" سے وابستہ حامد میر پر نامعلوم مسلح افراد نے کراچی میں ناتھا خان پل کے قریب فائرنگ کی۔
جیو نیوز کے مطابق حامد میر ایئرپورٹ سے دفتر آرہے تھے کہ ایک گاڑی اور دو موٹرسائیکلوں پر سوار افراد نے ان کا پیچھا کیا اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔
حامد میر کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹر انہیں طبی امداد فراہم کر رہے ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کے مطابق حامد میر کو تین گولیاں لگیں جن میں سے ایک ان کی ران، ایک پیٹ اور ایک پیٹ کے نچلے حصے میں لگی۔ آخری اطلاعات کے مطابق ان کا آپریشن کیا جارہا تھا۔
دوسال قبل بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حامد میر کی گاڑی کے نیچے نامعلوم افراد نے بم نصب کر دیا تھا لیکن اس کو دھماکے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک تصور کیے جانے والے ملکوں میں ہوتا ہے اور یہاں صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے دوران اور اس کی وجہ سے اکثر جان لیوا حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حامد میر کے زخموں کی نویت اور زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ان کا آپریشن توقع سے زیادہ دیر تک جاری رہا۔ حامد میر کا آپریشن تین گھنٹے تک جاری رہا۔
کراچی پولیس کے سربراہ اے آئی جی شاہد حیات کے مطابق حامد میر کو تین گولیاں لگیں جن میں سے ایک پیٹ میں، ایک پیٹ کے نچلے حصے اور ایک ران پر لگی ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو حامد میر کی آمد کی پیشگی اطلاع نہیں تھی اور حامد میر کے ساتھ ایک محافظ بھی تھا لیکن سب کچھ اتنا جلدی ہوا کہ وہ کچہ نہ کر سکا۔
ابتدائی خبر:
پاکستان کے ایک سینیئر صحافی حامد میر ہفتہ کی سہ پہر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔
نجی ٹی وی چینل "جیو نیوز" سے وابستہ حامد میر پر نامعلوم مسلح افراد نے کراچی میں ناتھا خان پل کے قریب فائرنگ کی۔
جیو نیوز کے مطابق حامد میر ایئرپورٹ سے دفتر آرہے تھے کہ ایک گاڑی اور دو موٹرسائیکلوں پر سوار افراد نے ان کا پیچھا کیا اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔
حامد میر کو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹر انہیں طبی امداد فراہم کر رہے ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کے مطابق حامد میر کو تین گولیاں لگیں جن میں سے ایک ان کی ران، ایک پیٹ اور ایک پیٹ کے نچلے حصے میں لگی۔ آخری اطلاعات کے مطابق ان کا آپریشن کیا جارہا تھا۔
دوسال قبل بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حامد میر کی گاڑی کے نیچے نامعلوم افراد نے بم نصب کر دیا تھا لیکن اس کو دھماکے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک تصور کیے جانے والے ملکوں میں ہوتا ہے اور یہاں صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے دوران اور اس کی وجہ سے اکثر جان لیوا حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔