پاکستان کی ایک پارٹی ’جماعت اسلامی‘ 2018 کے عام انتخابات سے قبل ملک میں سیاسی اصلاحات کے لیے کوشاں ہے۔
اس مقصد کے لیے جماعت اسلامی کے امير سينيٹر سراج الحق نے 10 نکاتی سفارشات پيش کی ہیں۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور ميں جمعرات کو ایکنيوز کانفرنس کے دوران سراج الحق نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا مقصد شفاف انتخابات کو یقینی بنانا ہيں۔
تاہم اُن کا الزام تھا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کے ليے سنجيدہ نظر نہيں آتی۔
سراج الحقکا کہنا تھا کہ ايسی انتخابی اصلاحات ہونی چاہيں جس ميں دھاندلی کا ذمہ دار مخالف اميدوار کو قرار دینے کے بجائے اس کی ذمہ داری ريٹرنگ آفيسر پر عائد ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئين کے آرٹيکل 62 اور 63 پر عمل درآمد کو يقينی بنانے کے ساتھ، اُمیدوار کے لیے یہ بھی ضرور ہو کہ وہ بيٹيوں اور بہنوں کو وراثت ميں حصہ دينے کے قانونی شواہد پیش کرے۔
جماعت اسلامی کی طرف سے پیش کردہ 10 نکات میں یہ تجویز بھی شامل ہے کہتمام ووٹروں کو ٹرانسپورٹ اليکشن کميشن فراہم کرے جب کہبيرون ملک پاکستانيوں کو ووٹ ڈالنے کا حق بھی دیا جائے۔
جماعت اسلامی کے 10 نکات میں یہ بھی شامل ہے انتخابی اصلاحات کے تحت اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ تمام سياسی جماعتيں انتخابی اخراجات کی مقررہ حد سے تجاوز نہ کريں۔
جماعت اسلامی کے امیر اپنی پارٹی کی ان سفارشات کو لے کر ملک کي تمام سياسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کیمہم بھی بھی چلانا چاہتے ہیں۔
جماعت اسلامی کی سفارشات پر مسلم ليگ ن کی رہنما اور انتخابی اصلاحات کے لیے قائم کمیٹی میں حکومت کی رکن ممبر قومی اسمبلی تہمينہ دولتانہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے پہلے ہی انتخابی اصلاحات کا ایک مجوزہ مسودہ قانون غور وخوص کے ليے پيش کر رکھا ہے۔
پيپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ کہتے ہيں وہ جماعت اسلامی کی سفارشات سے لا علم ہيں۔
جب کہ پاکستان تحريک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا ان کی جماعت نے تو سب سے پہلے انتخابی اصلاحات کی بات کی تھی اور اُن کے بقول 2014 میں انتخابات ميں مبینہ دھاندلی پر دئيے گئے کے دوران اُن کی جماعت نے حکومت کو مجبور کیا تھا کہ وہ انتخابی اصلاحات سے متعلق ایک قانون منظور کرے۔
’پی ٹی آئی‘ کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر آزاد، خود مختار اور با اختيار ہونا چاہیئے۔
اليکشن کميشن کے ضوابط کے مطابق انتخابی اصلاحات کو عام انتخابات سے چھ ماہ قبل حتمی شکل دينا ہوتا ہے۔